سوال نمبر 1821
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید نے وضو کیا اور نماز عصر ادا کی اور اس کے بعد مغرب کا وقت ہوگیا اور اس کو پکا یقین تھا کہ نماز عصر کا وضو ہے اور اسی حالت میں نماز مغرب ادا فرمالی پھر اس وقت معلوم ہوا جب کہ وقت نماز مغرب ختم ہوگیا تھا میں نے پیشاب کرلیا تھا یعنی (یعنی نماز مغرب میں نے بے وضو پڑھ لی تھی )
اب زید کی نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی
جعفر صمدانی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ وضو نماز کے لئے شرط ہے اور جب شرط نہیں پایا گیا تو مشروط بدرجہ اولی نہیں پائ جاۓ گی لہذا اگر کسی نے بغیر وضو نماز پڑھ لی تونماز نہ ہوئی
جیسا کہ اللہ پاک نے قرآن شریف میں نماز شروع کرنے سے پہلے وضو کرنے کا حکم فرمایا ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
ترجمہ
اے ایمان والو! جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو تو اپنے منھ دھوؤاور کہنیوں تک ہاتھ اور سروں کا مسح کرو اور گٹوں تک پاؤں دھوؤ
سورہ مائدہ آیت ٦ کنزالایمان
اور حدیث شریف میں ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی تم میں سے کسی کی نماز اس وقت
قبول نہیں فرماتا جب وہ بے وضو ہوجاۓ یہاں تک کہ وہ وضو کرلے
اور دوسری حدیث پاک میں ہے کہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ وضو کے بغیر کوئ نماز قبول ہی نہیں ہوتی
لہذا زید کو چاہئے کہ پھر سے وضو کرکے نماز مغرب ادا کرے کیوں کہ بے وضو شخص کے لئے نماز ادا کرنا حرام ہے اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اور اس پر بھی اجماع ہے کہ بغیر وضو کے نماز صحیح نہیں ہوگی چاہے اسے اپنے وضو ہونے کا علم تھا یا نہیں
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
٢٢/صفرالمظفر ١٤٤٣ ھجری
٣٠/ستمبر ٢٠٢١ عیسوی
0 تبصرے