آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

طلاق تفویض کسے کہتے ہیں؟ نیز کیا عورت مرد کو طلاق دے سکتی ہے؟

        سوال نمبر 1832

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا  فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ کیا عورت شوہر کو طلاق دے سکتی ہے؟ اور طلاق تفویض کسے کہتے ہیں اختصار سے بیان فرما دیں۔

بینوا توجروا

المستفتی :- سید عبید رضا ممبئی


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

اللہ عز وجل نے طلاق دینے کا اختیار فقط مرد ہی کو دیا ہے نہ کہ عورت کو اس لئے طلاق مرد ہی دے سکتا ہے عورت نہیں دے سکتی البتہ شوہر کی طرف سے تفویض کیے جانے پر بیوی کو طلاق کا اختیار حاصل ہوجاتا ہے ،لیکن اس اختیار کی صورت میں وہ خود پر طلاق واقع کرے گی، شوہر کو طلاق نہیں دے سکتی۔


*علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں:* ’’ اگر مرد نے عورت کو طلاق کا مالک بنایا ،عورت نے مردکو طلاق دے دی ،تو طلاق واقع نہیں ہوگی‘‘۔


طلاق تفویض: شریعت میں طلاق دینے کا اصل اور مستقل اختیار مرد کو حاصل ہے، لیکن اگر مرد چاہے تو اپنا یہ اختیار بیوی کو یا کسی دوسرے شخص کو دے سکتا ہے، اِس کو فقہی اصطلاح میں ’’تفویضِ طلاق ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور تفویضِ طلاق کے بعد عورت کو اپنا اختیار استعمال کرنے کی مدت شوہر کےالفاظ کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے۔


اور تفہیم المسائل میں ہے: طلاق اصالتًا اور بالذات شوہر کا حق ہے اور وہ جب چاہے اسے استعمال کرسکتا ہے لیکن شوہر یہ "حق طلاق" بیوی کو تفویض بھی کرسکتا ہے خواہ نکاح کے وقت کرے یا بعد میں کسی وقت، اگر شوہر اپنی بیوی سے یہ کہے کہ تو جب چاہے یا جب کبھی چاہے یا جس وقت چاہے یا جس وقت بھی چاہے اپنے آپ کو طلاق دے سکتی ہے تو یہ حق تفویض طلاق دائمی اور موقت ہوگا جب تک وہ اس شوہر کے نکاح میں ہے اس حق کو استعمال کرسکتی ہے البتہ اگر بیوی کسی خاص موقع پر باہمی تکرار کے دوران شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اور وہ جوابا کہے کہ: "تم اپنے آپ کو طلاق دے دو" یا یہ کہے کہ: "تمہارا معاملہ تمہارے اختيار میں ہے" یا یہ کہ: "تم اپنا فیصلہ خود کرلو" وغیرہ اور یہ کلمات طلاق کی نیت سے کہے تو اگر بیوی اسی مجلس میں یہ حق استعمال کرلے، یعنی یوں کہے کہ: "میں نے اپنے آپ کو طلاق دی" "میں نے اپنے نفس کا خود فیصلہ کر لیا" وغیرہ تو طلاق واقع ہوجائے گی اور اگر اس مجلس میں یہ حق استعمال نہ کیا تو بعد میں اسے یہ حق حاصل نہیں رہے گا۔ 

(تفہیم المسائل جلد دوم، صفحہ ۲۹۲)

 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی ارشدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney