سوال نمبر 1835
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرکاتہ۔
کیافرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ عشاء کی فرض نماز ایک امام نے پڑھائی اور وتر دوسرے نے تو کیا نماز ہو جائے گی؟
المستفتی :- محمد شہباز عالم دھلی
وعلیکم السلام رحمة اللہ وبرکاتہ۔
الجواب بعون اللہ و رسولہ :
جی ہاں نماز ہوجاۓ گی کوٸی حرج نہیں ۔
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ،بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی رحمة اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ:رمضان شریف میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے خواہ اسی امام کے پیچھے جس کے پیچھے عشاء و تراویح پڑھی یا دوسرے کے پیچھے
(بہارشریعت ، حصہ ٤ ، ص٦٩٢،مکتبہ مدینہ دھلی)
نوٹ :- ویسے اکثر جگہوں پر یہ معمول ہے کہ جو عشاء کی نماز پڑھاتا ہے وہی وتر بھی پڑھاتا ہے اوریہ کتب فقہ سےثابت بھی ہے بہارشریعت میں ہی مذکورہ ص ٦٩٢ پر یہ بات درج ہے کہ ایک شخص عشا و وتر پڑھاۓ دوسرا تراویح جائز ہے ۔اس لئے جن جگہوں پر انتشارکاماحول ہو تو ایسی جگہوں پر بہتر یہی ہے کہ وتر کی جماعت وہی کرائے جس نے عشاء پڑھائی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم ۔
عبیداللہ حنفی بریلوی۔
0 تبصرے