آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

گناہ کرنے نکلا تھا اور نہ کرسکا تو کیا گنہگار ہوگا؟

 

        سوال نمبر 1841

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوٸی شخص زنا کا ارادہ کرکے نکلا پھر کسی وجہ سے زنا نہ کرسکا تو کیا اسکے نامہ اعمال میں زنا کرنا لکھ دیا جاٸے گا؟

(المستفتی:-  محمد خضر پاکستان)


وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

صورتِ مسئولہ میں شخص مذکور اگر زنا کے پکے ارادے سے نکلا تھا تو وہ گنہگار ہے ورنہ نہیں۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ فتاوی ہندیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں:معصیت کا ارادہ کیا مگر اس کو کیا نہیں تو گناہ نہیں بلکہ اس میں بھی ایک قسم کا ثواب ہے، جبکہ یہ سمجھ کر باز رہا کہ یہ گناہ کا کام ہے، نہیں کرنا چاہیے۔ احادیث سے ایسا ہی ثابت ہے اور اگر گناہ کے کام کا بالکل پکا ارادہ کرلیا جس کو عزم کہتے ہیں تو یہ بھی ایک گناہ ہے اگرچہ جس گناہ کا عزم کیا تھا اسے نہ کیا ہو۔

(بہارِ شریعت،حصہ١٦)

   اور مفتی احمد یار خان نعیمی حنفی متوفی١٣٩١ھ لکھتے ہیں:ہم سے مراد ہے خیال گناہ اس پر پکڑ نہیں ، عزم کے معنی ہے گناہ کا پورا ارادہ اس پر پکڑ ہے ،کسی کے قتل یا چوری کی تاک میں رہا مگر کرنہ سکا تو گنہگار ہوگیا ہاں خیالِ گناہ، گناہ نہیں ہے بلکہ اس سے باز آجانا توبہ کرلینا نیکی ہے۔

(مراة المناجیح،جلد٨)

   باقی رہی یہ بات کہ اگر وہ زنا کے پختہ ارادے سے نکلا تھا تو کیا اس کے نامہ اعمال میں زنا کرنا لکھا جائے گا یا نہیں؟ جبکہ اسے اس عمل کا موقع ہی میسر نہ آیا، تو یاد رہے کہ اس کی تصریح کتبِ مطولات میں نظرِ فقیر سے گزرنا علم میں نہیں، پس اس بارے میں اللہ عزوجل اور اس کے پیارے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اسامہ قادری

پاکستان،کراچی

١٦،ربیع الاول١٤٤٣ھ۔٢٣،اکتوبر٢٠٢١م،بروز ہفتہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney