سوال نمبر 1845
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام و مفتیان کرام سے مسئلہ ذیل کے بارے میں سوال عرض ہے کہ تعدیل ارکان کیا ھے؟
اور تعدیل ارکان نماز کے اندر فرض ہے یا واجب ہے؟ تعدیل ارکان نہ کرنےپر شرعاکیاحکم ھے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب سے نوازیں
المستفتی عبید رضا ممبئی
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
تعديل ارکان یعنی رکوع سجدہ اور جلسہ میں اطمینان یعنی کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا
تعديل ارکان نماز میں واجب ہے
اور اگر سہواً تعدیل ارکان نہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا اور سجدہ سہو کرلینے سے نماز ادا ہوجائے گی اور اگر قصداً تعدیل ارکان نہ کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی
جیسا کہ بحر الرائق میں ہیکہ
و تعدیل الارکان وھو تسکین الجوارح فی الرکوع والسجود حتی تطمئن مفاصله وادناہ مقدار تسبیحۃ وھوواجب
بحرالرائق الجزء الأول کتاب الصلوۃ باب صفۃ الصلوۃ /ص٥٢٢
نیز بحرالرائق میں ہیکہ
ولو ترک شیئا من ذلک ناسیا یلزمه سجدتاالسھو ولو ترکھا عمدا یکرہ اشدالکراھة ویلزمه ان یعید الصلوۃ
بحرالرائق الجزء الأول کتاب الصلوۃ باب صفۃ الصلوۃ /ص٥٢٣
اور بہار شریعت میں ہیکہ
تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان ﷲ کہنے کی قدر ٹھہرنا یوہیں قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہوناجلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا
بہار شریعت ج١ ص/٥١٨ واجبات نماز
واللہ تعالیٰ اعلم
کتبــــــــــــــــــــــہ
محمد انوار رضا فیضی
خطیب و امام نور محمدی مسجد ریتی بندر پسٹم ساگر روڈ نمبر 6 چمبور ممبئی
0 تبصرے