سوال نمبر 1848
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر ایک کروڑ روپے تین بھائیوں اور دو بہنوں میں تقسیم کرنے ہوں تو اسلامی حقوق سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں، تفصیل سے بتائیں؟ جزاک اللہ خیراً
المستفتی:- جہانگیر عالم،انڈیا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
صورتِ مسئولہ میں ایک کروڑ روپے آٹھ حصوں پر تقسیم ہوں گے جس میں سے دو دو حصے یعنی پچیس پچیس لاکھ روپے تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو ملیں گے اور بقیہ دو حصے یعنی پچیس لاکھ روپے دو بہنوں میں آدھے آدھے تقسیم ہوں گے یعنی ہر ایک بہن کو ساڑھے بارہ لاکھ روپے ملیں گے، کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کے مقابلے میں دگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ کنز الایمان:- اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اسامہ قادری
پاکستان،کراچی
١٦،ربیع الاول١٤٤٣ھ۔٢٣،اکتوبر٢٠٢١م،بروز ہفتہ
0 تبصرے