سوال نمبر 1849
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے غصہ کی حالت میں بے ساختہ عمر کو کہا کہ تجھ کو اللہ کی قسم تو مجھ سے بات نہیں کرینگا لیکن عمر پھر بھی زید سے بات کر رہا ہے جبکہ زید اس سے بات نہیں کررہاہے تو کیا یہ قسم ہوگی یا نہیں اس صورت کفارے کا حکم بتائے بڑی مہربانی وکرم نوازش ہوگی
المستفتی عبد اللہ بہار
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب
صورت مسئولہ میں زید اور عمر دونوں میں سے کسی پر بھی کفارہ لازم نہیں ہے، کیونکہ دوسرے کے قسم دلانے سے قسم نہیں ہوتی۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ فتاوی ہندیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں:دوسرے کے قسم دلانے سے قسم نہیں ہوتی مثلا کہا تمھیں خدا کی قسم یہ کام کردو تو اس کہنے سے اوس پر قسم نہ ہوئی یعنی نہ کرنے سے کفارہ لازم نہیں ایک شخص کسی کے پاس گیا اوس نے اوٹھنا چاہا اوس نے کہا خداکی قسم نہ اوٹھنا اور وہ کھڑا ہوگیا تو اوس قسم کھانے والے پر کفارہ نہیں۔
(بہارِ شریعت،حصہ٩)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اسامہ قادری
پاکستان،کراچی
١٦،ربیع الاول١٤٤٣ھ۔٢٣،اکتوبر٢٠٢١م،بروز ہفتہ
0 تبصرے