سوال نمبر 1852
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید اپنا مکان بنوا رہا ہے۔
زید نے عمر سے بات کیا کہ آپ مجھے بلڈنگ میٹریل کا سامان دے دیجیئے عمر نے کہا کہ میں بلڈر سے آپ کو سامان لے کر دونگا لیکن جتنے کا سامان آئے گا اس سے بیس ہزار مجھے زائد چاہیے جبکہ زید پیسہ قسطوں میں دینے کو کہہ رہا ہے از روئے شرع کیا یہ عمر کے لئے زید سے زائد پیسہ لینا جائز ہوگا یا نہیں؟
المستفتی۔عبدالمصطفی قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک والوہاب
عمر کا زید بیس ہزار زائد لینا صحیح ہے اس لیے عمر بلڈر سے میٹریل خرید کر زید کو بیچے گا تو عمر زید سے بیس ہزار کیا اس سے زائد بھی لے سکتا ہے جب کہ بائع و مشتری یعنی عمر اور زید دونوں آپس میں راضی ہوں
جیسا کہ حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قرضوں بیچنے میں نقد بیچنے سے دام سے زائد لینا کوئی مضائقہ نہیں رکھتا باہمی تراضی بائع و مشتری پر قال اللّٰہ تعالیٰ ° الا ان تکون تجارۃ عن تراض منکم
فتاویٰ رضویہ جلد ششم صفحہ ٤٧٢
بحوالہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ ٢٦٣
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ محمد عمران نظامی قادری تنویری عفی عنہ
0 تبصرے