سوال نمبر 1868
کیافرماتےہیں علماۓکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مردہ کو غسل دیا اس کے بعد کفن پہنا دیا پھر نجاست نکل گئ اور صاف بھی نہ کی تو کیا حکم ہے؟ ؟بینواوتوجروا
المستفتی ۔ عبداللہ قادری
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب۔بعون الملک الوھاب
میت کے نہلانے کے بعداگر کفن پہنانے سےپہلےنجاست نکلے تو دھو دیا جائےاور کفن پہنا دینے کے بعد اگر نجاست نکلے تو دھونے کی حاجت نہیں ۔ میت کوپاک وصاف کفن دینے کا حکم ہے ۔
پاک کفن دینے کا مطلب یہ ہے کہ میت کوپہنانے تک پاک صاف ہو اس کے بعد نجاست کے نکلے تواس میں کوئی قباحت نہیں ۔
فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،،
: بدن پاک ہونے سے یہ مراد ہے کہ اُسے غسل دیا گیا ہو یا غسل نا ممکن ہونے کی صورت میں تیمم کرایا گیا ہو اور کفن پہنانے سے پیشتر اُسکے بدن سے نجاست نکلی تو دھو ڈالی جائے اور بعد میں خارج ہوئی تو دھونے کی حاجت نہیں اور کفن پاک ہونے کا یہ مطلب ہے کہ پاک کفن پہنایا جائے اور بعد میں اگر نجاست خارج ہوئی اور کفن آلودہ ہوا تو حرج نہیں ۔
(بہارشریعت جلداول حصہ چہارم صفحہ ۸۳۲ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
0 تبصرے