سوال نمبر 1869
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
"کروں سجدہ ایک خدا کو
پڑھوں کلمہ یا میں دعا دوں
دونوں ہی ہیں ایک خدا اور محبت"
یہ گانا جو آجکل عشاق حضرات بہت زیادہ سن رہے ہیں اور اسٹیٹس پربھی لگاتے ہیں کیا اس میں کوئی کفریہ الفاظ ہے علمائے کرام رہنمائی فرمائیں
المستفتی :جاوید احمد
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب:
مذکورہ بالا اشعارکے مصرع ثالث میں صریح کفرہے " دونوں ہی ہیں ایک خدا اور محبت"یہ قابل گرفت ہے کیونکہ اس شعر میں محبوبہ اپنے محبوب کو خدا کہ رہی ہے جوکہ صریح کفر ہے۔
ایسے ہی ایک شعرہے"میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں ۔
قسم خدا کی خدا بن کے آپ رہتے ہیں "
جس کے تحت" گانوں کے کفریہ اشعار" میں تحریرکیاگیا کہ اس شعر کے مصر ثانی میں غیرخداکو خدا کہا گیا ہے ۔یہ صریح کفر ہے
(صرف ٢٠،مکتبة المدینہ،دعوت اسلامی)
اس لئے جو اسے جانتے بوجھتے ہوئے سنے یا اسٹیٹس پر لگا ۓ کفر ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے،
وقال العلامۃ بدرالرشید الحنفی فی رسالتہ فی کلمات الکفر فی المحیط من رضی بکفر نفسہ فقد کفر ای اجماعا، علامہ بدرالرشید حنفی نے اپنے رسالہ میں کلمات کفر کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھاہے کہ محیط میں ہے وہ شخص جواپنی ذات کے کفر پر راضی ہوگیا وہ کافرہوگیا یعنی بالاجماع، ج، ۶, ص، ۷۰۱ رضا فاؤنڈیشن لاہور،
بہارشریعت، ح، نہم مرتد کابیان، میں ہے
،جو شخص کفر پر راضی ہے وہ بھی کافر ہے،ایسے شخص کو چاہیۓ کہ توبہ وتجدید ایمان اوراگر بیوی والا ہے تو تجدید نکاح اوربیعت شدہ ہے تو تجدید بیعت بھی کرے۔
اوراگر اس شعر کے معنی ومفہوم سے واقف نہیں بلکہ عشقیہ طور پر سنتا ہےیااسٹیٹس پرلگا رکھا ہے توبھی توبہ واستغفار کرے اورآٸندہ اس فعل قبیح سے دور رہنے کا عزم کرلے۔ویسے بھی عشقیہ غزل ،فلمی گانے ،وغیرہ سب حرام اشد حرام ہے اورسننے والا فاسق وفاجر ہے۔(مزیدتفصیل کے لۓ فتاوی رضویہ وبہارشریعت کی جانب رجوع فرماٸیں)
ہاں اگر مجازی طور پر محبوبہ اپنے محبوب کو خدا کہے تو یہ کفر نہیں لیکن پھر بھی ایک دوسرے کو مجازی خدا کہنے اور کہلوانے سے بچتے رہنا چاہیۓ.. فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :اپنے آپ کو کسی کا مجازی خدا کہنے سے بھی بچنا چاہیے اگرچہ یہ جملہ کفر نہیں، اس لیے کہ خدا کے معنی مالک کے بھی ہیں اور مجازی نے اس معنی کی تعین کر دی
(فتاویٰ شارح بخاری ، ۲ / ۶۲٠،داٸرة البرکات ،گھوسی مٸو)
انتباہ: اگرمجازی صورت میں ہی محبوبہ اپنے محبوب کو خدا کہی ہو پھربھی اس کا سننا یا اسٹیٹس پرلگانا جاٸز نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ فقیرمحمد امتیازقمررضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا،٢٢' نومبر ٢٠٢١, بروز پیر
0 تبصرے