آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا انتقال کے بعد شوہر کو بیوی غسل دے سکتی ہے؟


سوال نمبر 1875
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ زید کا کہنا ہے اگر کسی کا شوہر کا انتقال ہو جائے تو اس کی بیوی غسل دے سکتی ہے اپنے شوہر کو اور بکر کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی غسل نہیں دے سکتی ہے کیا صحیح ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی محمد نوازش علی سمستی پور بہار 


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
 مذکورہ صورت میں بکر کا کہنا غلط ہے بعد وفات بیوی اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے جب کہ کوئی وجہ مانع جواز غسل نہ ہو (مثلاً بائن ہوگی ہو، یا شوہر کے لڑکے یا باپ کو شہوت سے چھوا یا بوسہ لیا ،یا معاذ ﷲ مرتد ہوگئ وغیرہ ) حضور اعلٰی حضرت امام احمد رضا خاں محدث بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں عورت جب تک عدت میں ہے شوہر مرد کا بدن چھوسکتی اسے غسل دے سکتی ہے جبکہ اس سے پہلے بائن نہ ہو چکی ہو لبقاء النکاح فی حقہا بالعدۃ نص علی ذٰلك فی تنویر الابصار والدرالمختار وغیرہما من معتمدات الاسفار اس لئے کہ عدت کی وجہ سے عورت کے حق میں اس کا نکاح باقی رہتا ہے چنانچہ تنویرالابصار اور درمختار اور ان کے علاوہ دیگر متعدد بڑی کتب میں اس کی تصریح کی گئی ہے (فتاوی رضویہ جدید جلد، ۲۲ص۲۳۴) حضور صدرالشریعہ تحریر فرماتے ہیں عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے جب کہ موت سے پہلے یا بعد کوئی ایسا امر نہ واقع ہوا ہو جس سے اس کے نکاح سے نکل جائے، مثلاً شوہر کے لڑکے یا باپ کو شہوت سے چھوا یا بوسہ لیا یا معاذ ﷲ مرتد ہوگئی، اگرچہ غسل سے پہلے ہی پھر مسلمان ہوگئی کہ ان وجوہ سے نکاح جاتا رہا اور اجنبیہ ہوگئی لہٰذا غسل نہیں دے سکتی 
(بہار شریعت حصہ چہارم، میت کے نہلانے کا بیان) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبه 
محمد عسجد رضا نظامی پورنوی عفی عنہ مقام نعمت پور بائسی پورنیہ بہار الھند



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney