سوال نمبر 1877
السلام عليكم و رحمتہ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلے ذیل میں کیا خنثی کی امامت جاٸزہے؟
المستفتی ۔۔۔ عبدالواسع مقام مگھر ضلع گورکھپور
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
کسی بھی بالغ مرد کو کسی بھی نماز کی لیۓخنثیٰ کی اقتداء جاٸز نہیں حتیٰ کہ خنثی کو خنثیٰ کی اقتداء ناجاٸز ہے ہاں عورت خنثی کی اقتدا کرسکتی ہے
جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے
امامة الخنثیٰ المُشَکَّل للنساء جائزۃ إن تقدمھن وإن قام وسطھن فسدت صلاتہ لوجودالمحاذاة إن کان الامام رجلا کذا فی محیط السرخی و للرجال ولخنثیٰ مثله لا یجوز
خنثی (ہجڑا) مُشَکَّل (شکل دیۓ گۓ) کو عورتوں کی امامت جاٸز ہے اگر وہ بڑھ جاۓ اور اگر درمیان میں کھڑاہوجاۓ تو اسکی نماز فاسد ہوجاۓ گی برابری کے سبب جب وہ (ہجڑا) مرد کے حکم میں ہو ایسا محیط سرخی میں درج ہے اور خنثی کو خنثی اور مردوں کی امامت جاٸز نہیں
المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص ٩٤
(بیروت لبنان)
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے