سوال نمبر 1878
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کيا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتيان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں کے نماز کی حالت میں پير کا پنجہ کا درمیانى حصہ کتنی دوری پر رہنی چاہیے برائے مہربانی اس مسٔلہ پر ایک نظر رہنمائی فرمائیں عين نوازش ہوگی
(المستفتی کلام الدین سمستی پور بہار)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
حالت قیام میں دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ ہونا چاہئے ،
جیساکہ ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے:
ینبغی أن یکون بینھما مقداراربع اصابع الید لأنہ اقرب فی الخشوع ، ھکذا روی عن أبی نصر الدبوسی أنہ کان یفعلہ کذا فی الکبریٰ " اھ
(جلد دوم صفحہ ۱۳۱/ کتاب الصلاۃ ، باب صفوۃ الصلاۃ، دار عالم الکتب الریاض )
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں " نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کرکے کھڑا ہو "
بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ۵۰٤ نماز پڑھنے کا طریقہ مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی
اور ایسا ہی فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۱۰۱ باب صفوۃ الصلاۃ میں ہے،
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ
۲۳ ربیع الثانی ۳٤٤١ ھجری
0 تبصرے