سوال نمبر 1901
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حلالہ کا طریقہ کیا ہے؟
قرآن وحدیث اورکتب فتاوی کی روشنی میں جواب مرحمت فرماٸیں عین ونوازش ہوگی؟
المستفتی :عبداللہ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداومصلیا ومسلما:
جوعورت تین طلاقوں کے ساتھ مطلقہ ہوگٸ ہو وہ بے حلالہ ہرگز ہرگز شوہر اول کے نکاح میں نہیں آسکتی کیونکہ تین طلاقوں کے بعد عورت شوہرپر بحرمت مغلظہ حرام ہوجاتی ہے اب نہ اس سے رجوع ہوسکتا ہے نہ دوبارہ نکاح جب تک حلالہ نہ ہولے ۔ارشاد باری تعالٰی ہے:فان طلقھافلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ"
ترجمہ: پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تواب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوندکےپاس نہ رہے(کنزالایمان، سورة البقرة،آیت ،٢٣٠) ایضاح الشکوری فی شرح مختصرالقدوری میں ہے:وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرة او اثنتین فی الامة لم تحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بھا ثم یطلقھا اویموت"یعنی اگر طلاقیں تین ہوں حرہ میں یادو ہوں باندی میں تو اس کے لۓ عورت حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے سے نکاح صحیح کرے اور وہ صحبت کرکے طلاق دے یامرجاۓ (ج٢،ص١٤٩) فتاوی امجدیہ میں حلالہ کی صورت یہ ہے کہ طلاق کی عدت گزرنے کے بعد عورت دوسرے سے نکاح صحیح کرے پھروہ دوسراشوہر اس سے وطی کرنے کےبعد طلاق دیدے یامرجاۓ پھراس طلاق یا موت کی عدت گزرنے کے بعد شوہراول سے نکاح جاٸز ہوگا ۔حلالہ کے لۓ دوسرے شوہرکا وطی یعنی دخول کرنا ضروری ہے بغیر اس کے شوہراول کیلۓ حلال نہیں ہوسکتی ۔حدیث عسیلہ جو ایک مشہور حدیث ہے جس کو بخاری ومسلم ودیگرمحدثین نے ام المومنین عاٸشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کیا فرماتی ہیں: جا ٕت امرأة رفاعة القرظی الی رسول اللہ ﷺ فقالت انی کنت عند رفاعة فطلقنی فبت طلاقی فتزوجت بعدہ عبدالرحمن بن الزبیر ومامعہ الا کھدبة الثوب فقال اتریدین ان ترجعی الی رفاعة قالت نعم قال لاحتی تذوقی عسیلة ویذوق عسیلتک "رفاعہ قرظی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی زوجہ کوتین طلاقیں دیدی تھی اس کے بعد اس عورت نے عبدالرحمن ابن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سےنکاح کیا پھرحضورکی خدمت میں حاضرہوکر اپنےشوہرثانی کی نامردی کی شکایت کی اورشوہر اول سے پھرنکاح کرناچاہا حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ یہ نہیں ہوسکتا جب تک کہ توشوہرثانی کا مزہ نہ چھکے اوروہ تیرا مزہ نہ چھکے یعنی جب تک دخول اورجماع نہ ہو توشوہراول سے نکاح نہیں ہوسکتا ۔
تنویرالابصار ودرمختار میں ہے :لاینکح مطلقہ بھاای بالثلث حتی یطأ غیرہ اھ ملتقطا.
(ج٢،ص ٢٧٦)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلمﷺ۔
کتبہ:
ابوکوثرمحمدارمان علی حنفی قادری جامعی ۔بھگوتی پور،سیتامڑھی۔ ١٧/جمادی الاولی ١٤٤٣ھ۔
0 تبصرے