سوال نمبر 1925
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیافرماتے ہیں علماۓکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ
سترہ ایک انگل سے کم موٹا ہو تو نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے؟
المستفتی :- سرور رضا بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب۔بعون الملک الوھاب ۔
سترہ کم سے کم ایک انگل موٹا اور کم سے کم ایک ہاتھ لمبا ہونا چاہے ۔ اگر سترہ ایک انگل سے کم موٹا ہوتو نمازی کے آگے سے نہیں گزرنا چاہیۓ ۔ اور نہ اس کو سترہ بنانا چاہیۓ ۔
حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،،
مصلّی کے آگے ستُرہ ہو یعنی کوئی ایسی چیز جس سے آڑ ہو جائے، تو سُترہ کے بعد سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ (عامۂ کتب)
سُترہ بقدر ایک ہاتھ کے اونچا اور انگلی برابر موٹا ہو۔ (بحوالہ درمختار ردالمحتار)
بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ ٦١٩،٦١٨ المکتبة المدینة دعوت اسلامی ۔
بغیر سترہ مصلّی کے آگے سے گزرنا بہت سخت گناہ ہے۔
حدیث شریف میں ہے ۔
حضوراقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرمایا: کہ ’’
(عن ابی جھیم قال قال رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم لویعلم المارّ بین یدی المصلی ماذا علیه لکان ان یقف اربعین خیرا له من ان یمرّ بین یدیه ،، قال ابوالنضر لاادری قال اربعین یوما او شھرا او سنة ) ’’
(رواہ البخاری والمسلم )
حضرت ابو جہیم رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اگر نمازی کے آگے گزرے والے کواپنے گناہ کاعلم ہوجاۓ تووہ چالیس سال اپنی جگہ کھڑے رہنے کو نمازی کے آگے سے گزرے پر ترجیح دے ۔
ابونضرفرماتے ہیں مجھے خیال نہیں کہ آپ نے چالیس دن کہے یا چالیس مہینے یا چالیس برس۔‘‘
مشکوٰة شریف مترجم جلداول صفحہ ١٦٦ ۔ مطبوعہ رضااکیڈمی کھڑک ممبئ
’’ صحیح مسلم ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، باب منع الماربین یدی المصلي، الحدیث : ۵۰۷ ، صفحہ ۲٦٠۔
اور بزار کی روایت میں چالیس برس کی تصریح ہے۔
’’ مسند البزار ‘‘ ، مسند زید بن خالد الجہنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ، الحدیث : ۳۷۸۲ ، جلدنہم ۹ ، صفحہ ۲۳۹۔
وعن ابی ھریرة قال قال رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم لو یعلم احدکم ما لہ فی ان یمر بین یدی اخیہ معترضا فی الصلوة کان لان یقیم مأئة عام خیر لہ من الخطرة التی خطا
رواہ ابن ماجہ
حضرت ابو هریره رضی الله تعالی روایت کرتے هیں که رسول الله صلی الله تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو یہ معلوم ہو جاۓ کہ نمازی بھائ کے اگےگزرنے میں کس قدر گناہ ہے اور نماز پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے تو وہ ایک قدم اٹھانے سے سو سال کھڑے رہنے کو بہتر شمار کرے
مشکوة المصابیح۔مترجم جلد اول صفحہ١٦٨
’’ سنن ابن ماجہ ‘‘ ، ابواب اقامۃ الصلوات و السنۃ فیھا، باب المروربین یدي المصلي، الحدیث : ۹٤٦ ، جلداول ۱ ، صفحہ ۵۰٦۔
حضرت امام مالک نے روایت کیا کہ کعب احبار فرماتے ہیں :
( ،،عن کعب الاحبار قال لویعلم المارّ بین یدی المصلی ماذا علیه لکان ان یخسف به خیراله من ان یمرّ بین یدیه وفی روایة اھون علیه ،،رواه مالک )
حضرت کعب احبار روایت کرتے ہیں اگرنمازی کے آگے گزرنے والےکوگناہ کی مقدار کاعلم ہوجاۓ تووہ دھنسادیاجاناگوارا کرے اور نمازی کے آگے سے نہ گزرے ۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ اس کےلۓ آسان ہے ۔‘‘
مشکٰوة شریف مترجم جلداول صفحہ ١٦٨ مطبوعہ رضااکیڈمی کھڑک ممبئ ۔
’’ الموطا ‘‘ ، کتاب قصر الصلاۃ في السفر، باب التشدید في ان یمر احد بین یدي المصلي، الحدیث : ۳۷۱ ، جلداول ۱ ، صفحہ ۱۵٤
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی ۔
٢٣ جمادی الاولی ١٤٤٣ھ
٢٨ دسمبر ٢٠٢١ء
0 تبصرے