سوال نمبر 1932
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہم نے اپنے کھیت میں بورنگ کروائی ہے اب ہم اس کے ذریعے سے اپنے کھیت بھی سینچتے ہیں اور دوسروں کے بھی سینچتے ہیں اور سینچنے کے بعد ان سے پیسے بھی لیتے ہیں تو کیا ان پیسو پر زکوۃ واجب ہے کہ نہیں رہنمائی فرمائی عین کرم ہوگا؟
المستفتی محمد صدام حسین باندوی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
زکوٰۃ صرف تین چیزوں پر واجب ہے (١) ثمن خواہ وہ خلقی ہو یعنی سونا چاندی یا ثمن اصطلاحی ہو روپیہ پیسہ (٢) مال تجارت اور(٣) چرائی کے جانور باقی کسی چیز پر نہیں ہے
حضور سرکار اعلی حضرت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں زکوٰۃ صرف تین چیزوں پر ہے سونا چاندی کیسے ہی ہوں پہننے کے ہوں یا برتنے کے یا رکھنے کے یا ورق دوسرے چرائی پر چھوڑے جانور تیسرے تجارت کا مال ،باقی کسی چیز پر نہیں ہے
فتاویٰ رضویہ جلد دہم صفحہ ١٦١
اور روپیہ بھی مال تجارت میں شامل ہے ہے خواہ وہ روپیہ بورنگ مشین کے ذریعہ یعنی کھیتوں کی سینچائی کر کے حاصل ہوا یا کما کر کے
اگر کل رقم یا.مال تجارت یا سونہ چاندی ملاکرساڑھے باون تولہ چاندی یعنی چھ سو ترپن گرام ایک سو چوراسی ملی گرام کی قیمت کاہو اور سال گزرگیاہوتو اس پر زکوٰۃ واجب ہے اور اگر وہ پہلے سے مالک نصاب ہے تواب بورنگ کے روپیہ پر سال گزرنا ضروری نہیں بلکہ جس وقت زکوۃ نکالتاہے اس وقت بورنگ کے ملے ہوئے رقم پر بھی زکوۃ نکالے.
(عامہ کتب فقہ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری نظامی تنویری عفی عنہ
0 تبصرے