آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسجد کے پرانی اشیاء کو بیچنا کیسا ہے؟


سوال نمبر 1944

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎  

کیافرماتے ہیں  مفتیان کرام مسٸلہ ذیل میں کہ  مسجد  کا کچھ سامان  جیسے کہ لوہے کا کھڑکی اور لکڑی کا دروازہ خراب ہوگیا لہٰذا کمیٹی اسکو بیچ کر رقم کو مسجد کے دوسرے  کام میں  لانا چاہتی ہے  دریافت طلب امر یہ ہے کہ مسجد کے ان چیزوں کو بیچ سکتے ہیں یا نہیں ؟ قرآن و حدیث روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 

 المستفتی :- ممتازاحمد وارثی بہار شریف ثمہ گریڈیہ



وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

بیچ سکتے ہیں مگر خریدنے والا مسلمان ہو  اور اس شرط کے ساتھ  بیچا جائے کہ وہ بے ادبی کی جگہ نہ استعمال کرے اور بیچنے  کے بعد مسجد میں وہ رقم لگانا جائز ہے، 

اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ

 مسجد کا وہ سامان جو مسجد کیلئے کارآمد نہیں ہے اور ان کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے تو فروخت کرکے ان کی قیمت مسجد میں لگانا جائز ہے اور مسلمان کے ہاتھ اس شرط کے ساتھ فروخت کرے کہ وہ بے ادبی کی جگہ نہ لگائے اور وہ مٹی جو کھارا ہوچکی ہے اسے ایسی جگہ ڈال دیں جہاں بے ادبی نہ ہو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان سے دریافت کیا گیا کہ مسجد کی کوئ چیز ایسی ہو کہ خراب ہوجاتی ہے اور اس کو بیچ کر اس کی قیمت مسجد میں دیں اور وہ چیز اگر دوسرا آدمی قیمت دے کر مسجد کی چیز اپنے مکان پر رکھے تو اس کو جائز ہے یا نہیں فرمایا جائز ہے مگر بے ادبی کی جگہ نہ لگائ جائے

 درمختار میں ہے:

 حشیش المجسد وکناسۃ لا یلقیٰ فی موضع یخل باالتعظیم

یعنی مسجد کی گھاس اور کوڑا اجاڑ کر ایسی جگہ نہ ڈالیں جہاں بے ادبی ہو

فتاویٰ افریقہ

 اور مسجد کی وہ لکڑی جو رکھنے میں خراب ہو جائے گی  اور جلانے کے علاوہ دوسرے کام  میں  بھی نہیں آسکتی تو اس، کا بیچنا جائز ہے  مگر خریدنے والا مسلمان نہ اسے اپلوں کے ساتھ رکھے  نہ ان کے ساتھ جلائے 

(فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۳٦٤ مسجد کا بیان) 


کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۴ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney