سوال نمبر 1945
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں
کہ کوئی اگر منہ کھول کے قرأت نہ کرے تو نماز ہوگی یا نہیں
یعنی منہ بند کر کے قرات کریں
یا تسبیح منہ کھول کے نہ پڑھیں
المستفتی. علی اکبر رضوی صاحب گنج جھاڑ کھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ نماز میں قرأت فرض ہے اور اس طرح قرأت کرنا کہ تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں اور آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ضرور ہے کہ کوئ شور وغل نہ ہوتو خود سن سکے ورنہ نماز نہ ہوگی
جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
قرأت اس کا نام ہے کہ تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں کہ ہرحرف غیر سے صحیح طور پر ممتاز ہوجاۓ اور آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ضرور ہے کہ خود سنے اگر حروف کی تصحیح تو کی مگر اس قدر آہستہ کہ خود نہ سنا اور کوئ مانع مثلا شور و غل یا ثقل سماعت بھی نہیں تو نماز نہ ہوئ
بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ٥١١ ، ٥١٢
اور فتاوی ہندیہ میں ہے
واماحد القراءۃ فنقول تصحیح الحروف أمر لابد منه فان صحیح الحروف بلسانه ولم یسمع نفسه لایجوز وبه اخذ عامۃ المشایخ ھکذا فی المحیط وھو المختار ھکذا فی السراجیۃ وھو الصحیح ھکذا فی النقایۃ
جلد اول صفحہ ٧٧ باب صفۃ الصلاۃ
خلاصہ یہ ہے کہ نماز میں اس طرح قرأت کرنا کہ خود نہ سن سکے تو نماز نہ ہوگی اور منھ بند کرکے قرأت کرنے سے یقین کامل ہے حروف صحیح طور پر مخارج کے ساتھ ادا نہیں ہوں گے اور ظن غالب یہی ہے کہ قاری کی آواز کانوں تک نہ پہونچےگی
والله اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
٤ جمادی الآخر ١٤٤٢ھ
٨ جنوری ٢٠٢٢ء
0 تبصرے