سوال نمبر 1946
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید اپنے سالے کی لڑکی ھندہ کو گود لیا اور بچپن سے ہی ھندہ کی پرورش کی اپنی لڑکی کی طرح اب ھندہ کی شادی ہونے والی ہے تو ھندہ کے نکاح میں زید کا نام ہوگا یا ھندہ کے باپ کا شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی
المستفتی ۔ حافظ محمود عالم
مدرسہ قادریہ رضاءالعلوم پانکھو پالی ضلع گوپال گنج بہار
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
کسی غیر کے بچے کو گود لینا یا کسی بے سہارا کو سہارا دینا یہ بہت ہی بڑا کار خیر ہے گود لینے والا ان شاء اللہ اجرعظیم کا مستحق ہوگا لیکن اسکے باوجود اسکی ولدیت کو قطعا نہیں بدلا جاسکتا خواہ تحریری صورت میں ہو یا تقریری صورت میں ہر گورمنٹی و دنیاوی کاغذات پر اسکے حقیقی باپ ہی کا نام لکھا جاۓ گا قرآن مجید میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔۔۔
اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآىٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ
انہیں ان کےباپ ہی کا کہ کر پکارو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے
کنزالایمان ، سورہ احزاب ، آیت نمبر ٥
بچہ گود لینا جائز ہے لیکن یہ یاد رہے کہ گود میں لینے والا عام بول چال میں یاکاغذات وغیرہ میں اس کے حقیقی باپ کے طور پر اپنا نام استعمال نہیں کر سکتا بلکہ سب جگہ حقیقی باپ کے طور پر اس بچے کے اصلی والد ہی کا نام استعمال کرنا ہوگا اور اگر اصلی باپ کا نام معلوم نہیں تو اس کی معلومات کروا کر باپ کے طورپر حقیقی باپ کا نام لکھنا ہو گا اور اگر کوشش کے باوجود کسی طرح اس کے اصلی باپ کا نام معلوم نہ ہو سکے تو گود لینے والا گفتگو میں حقیقی باپ کے طور پر اپنا نام ہر گز استعمال نہ کرے اور نہ ہی بچہ اسے حقیقی والد کے طور پراپنا باپ کہے ،اسی طرح کاغذات وغیرہ میں سر پرست کے کالم میں اپنا نام لکھے حقیقی والد کے کالم میں ہر گز نہ لکھے
{تفسیرصراط الجنان}
اور اسکے متعلق کٸ احادیث و اقوال آٸمہ و سلف صالحین وغیرہ بھی موجود ہیں کہ اپنی ولدیت کو بدلنے والا یا بدلنے والی سخت از سخت گنہگار و مستحق عذاب نار ہے میں اسکے حوالے میں ایک حدیث پیش کررہا ہوں
لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَی لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا کَفَرَ وَمَنِ ادَّعَی قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ.
جس شخص نے قصدا یعنی جان بوجھ کر اپنے حقیقی باب کے علاوہ کسی دوسرے باپ کو منسوب کیا تو اس نے کفر کیا یعنی گناہ عظیم کیا اور جس نے ایسی برادری میں سے اپنے آپ کو بتایا جس میں سے وہ نہیں ہے تو اس ٹھکانا جہنم ہے
الصحيح البخاری ، كتاب المناقب ، ص ٤٩٧
(مجلس برکات)
ہاں اتنا ضرور کرسکتا ہے کہ اس متبنیٰ {گودلیا ہوابچہ} کے آگے زید زیر پرورش میں اپنا نام درج کرسکتاہے اور نکاح کے رجسٹرڈ میں ولی دولھا و دلہن کے کالم میں بھی اپنا نام درج کرسکتا ہے البتہ ولدیت میں اسکے حقیقی باب ہی کانام درج کیا جاۓ گا خواہ اسکا باپ کسی قوم و قبیلے و مذھب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے