آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

لال لکیر کا کپڑا پہننا کیسا ہے ؟


سوال نمبر 1947

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کپڑے میں  اگر لال لکیر ہو تو وہ کپڑا مرد کے لیے پہننا کیسا ہے؟

المستفتی : علی اکبر صاحب گنج جھاڑ کھنڈ



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک العزیز الوھاب 

جس رنگ کا کپڑا مرد کے لئے پہننا جائز ہے اگر اس کپڑے پر سرخ دھاریاں ہوں تو پہن سکتے ہیں کوئی قباحت نہیں ہے جیسا کہ مرد کے لئے ریشم کا کپڑا پہننا حرام ہے لیکن اگر ریشم کی لکیر ہو یا چار انگل سے کم چوڑائی میں ہے تو پہن سکتے ہیں 


حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 

متفرق جگہوں پر ریشم کا کام ہے تواس کو جمع نہیں   کیاجائے گا یعنی اگرایک جگہ چار انگل سے زیادہ نہیں ہے مگر جمع کریں تو زیادہ ہوجائے گا یہ ناجائز نہیں لہٰذا کپڑے کی بناوٹ میں جگہ جگہ ریشم کی دھاریاں ہوں تو جائز ہے جبکہ ایک جگہ چار انگل سے زیادہ چوڑی کوئی دھاری نہ ہو یہی حکم نقش و نگار کا ہے کہ ایک جگہ چار انگل سے زیادہ نہ ہونا چاہیے اور اگر پھول یا کام اس طرح بنایا ہے کہ ریشم ہی ریشم نظر آتا ہو جس کو مغرق کہتے ہیں جس میں کپڑا نظر ہی نہیں آتا تو اس کام کو متفرق نہیں کہا جاسکتا اس قسم کا ریشم یا زری کا کام ٹوپی یا اچکن یا صدری یا کسی کپڑے پر ہو اور چار انگل سے زائد ہو تو ناجائز ہے دھاریوں کے لیے چار انگل سے زیادہ نہ ہونا اس وقت ضروری ہے کہ بانے میں دھاریاں ہوں اور اگر تانے میں   ہوں اور بانا سوت ہو تو چار انگل سے زیادہ ہونے کی صورت میں بھی جائز ہے

(بہار شریعت جلد سوم صفحہ نمبر ۴۱۲ مکتبہ دعوت اسلامی )

مذکورہ عبارت سے ظاہر ہے ریشم جو کہ مرد کے لئے حرام ہے مگر چار انگل سے کم کی لکیر ہوتوجائز ہے یونہی بلاکراہت مرد حضرات وہ کپڑا پہننا جائز ہے جس میں لال رنگ کی لکیریں ہوں. ھذاماظہر عندی واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبــــــــــــــــہ 

محمد معراج رضوی براہی سنبھل




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney