سوال نمبر 1948
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حضور صابر پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بارہ سال گولرکا پیڑ پکڑ کر کھڑے تھےتو کیا صابر پاک نے پنج وقتہ نماز پڑھی تھی یا نہیں؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ بزرگوں نے جو چلہ کیے ہیں تو کیا چلہ کرنے میں صرف ذکر کیا جاتا ہےیا نماز بھی پڑھی جاتی ہےقرآن وحدیث کی روشنی میں
مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی
المستفتی :- محمد منور رضا رضوی پورنیہ بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب
اللہ کے مقبول بندے شریعت مطہرہ کے پابند ہوتے ہیں اور نماز تو اہم ترین فرض ہے اسے ہرگز ہرگز ترک نہیں کرسکتے ہیں لیکن جب فنا فی اللہ ہوکر عالم جذب میں پہنچ جاتے ہیں اور ان پر حالت سکر طاری ہوجاتی ہے تو ان پر احکام شرعیہ نافذ ہی نہیں ہوتے
اول تو یہ کہ حضرت علاء الدین صابر پاک کلیری رضی اللہ تعالی عنہ کا گولڑ کی ٹہنی پکڑے بارہ سال کھڑے رہنے کی روایت میرے قلیل مطالعے کے مطابق کسی مستند کتاب میں نظر سے نہ گزری اور نہ ہی کسی معتمد عالم کی زبانی اس کو سنا مگر بانتقال زبانی حد شہرت و تواتر کو پہونچی ہوئی ہے جس سے رو گردانی اھل سنت کا شیوہ نہیں پھر فرض کر لیا جائے کہ اس کا ثبوت نہ بھی ہو تو نہ آپ کی ذات و ولایت پر کوئی اثر اور نہ ہی دین میں کوئی رخنہ و کمی؛ اور نہ اس روایت کے اثبات میں اصول قرآن و سنت کی کوئی خلاف ورزی؛ کہ اولیائے کرام سے ایسے واقعات کا رونماں ہونا بعید از نقل و عقل نہیں بلکہ اولیاء کرا م کی شان تو اس سے بھی ارفع و اعلی ہے کہ حالت سکر جب اولیاء کرام پر طاری ہوتی ہے تو اس طرح کے عجیب و غریب واقعات کا ورود ہونا غیر ممکن نہیں اور اولیائے کرام اس حالت( حالت سکر) میں مرفوع القلم اور حدود افتاء سے باہر ہوتے ہیں؛ احکام شرع کے مکلف نہین رہتے
اور حالت سکر کے بارے میں حضرت سیدنا مفتی شریف الحق صاحب قبلہ فرماتے ہیں
سکر ایک ایسی حالت کا نام ہے ۔جب غلبہ جذب اور تجلیات کے عدم تحمل کی وجہ سے عقل تکلیفی باقی نہیں رہتی ؛ یہ سالک کے احوال میں سے ہے جس کو الفاظ کا جامہ پہنانا محال ہے سمجھانے کے لئے عرض ہے کہ جیسے کوئی آفتاب کی طرف کچھ دیر دیکھے پھر دوسری طرف نظر ڈالے اسے کچھ نظر نہیں آئے گا ۔ حالانکہ اس کی آنکھیں سلامت ہیں مگر آفتاب کی تابانی کے اثر نے تھوڑی دیر کے لئے دیکھنے کی صلاحیت ختم کر دی دوسری مثال لیجیے ایسا بہت ہوا ہے اور ہوتا ہے ۔ کہ ایک مفلس قلاچ کو بہت زیادہ دولت مل جاتی ہے تو وہ پاگل ہو جاتا ہے پھر کچھ بروقت صحیح علاج سے ٹھیک ہو جاتے ہیں کچھ مدت العمر پاگل ہی رہتے ہیں صرف یہ آپ کو سمجھانے کے لیے مثال لکھی ہے ورنہ اللہ والوں کو جو مجذوب ہوتے ہیں ان کی شان بہت ارفع و اعلی ہوتی ہے مگر جب عقل تکلیفی باقی نہیں تو شریعت کے احکام ان پر جاری نہیں
فتاوی شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر ۱۵۱ مطبوعہ دائرۃ البرکات
اگر مستند کتابوں سے ثابت ہو حضرت صابر پاک کے بارے میں کہ مذکورہ واقعہ درست ہے تو یقیناً یہ حالت سکر میں ہی ہوگا اور حالت سکر میں ایسے واقعات کا صادر ہونا بدلائل ثابت جن سے اوراق پر ہیں اب رہی یہ بات کہ چلہ میں ذکر و اذکار ہی ہوتے ہیں یا نماز کی پابندی لازم و ضروری ہے ؟ تو جو ذاکر حالت جذب و سکر میں نہیں اس پر نمازوں کی پابندی ضروری ہے معاف نہیں اور جو مجذوب و صاحب سکر ہے وہ کچھ بھی کرے کہ وہ مکلف ہی نہیں جیسا کہ اوپر مذکور ہوا جب تک مستند روایات سے کوئی واقعہ ثابت نہ ہو صرف کہی سنی بات بیان کرنا ہرگز ہرگز روا نہیں غیر معتبر واقعات بیان کرنا یہ اولیاء اللہ سے عقیدت نہیں بلکہ ان پر بہتان ہے
واللہ اعلم
ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 تبصرے