سوال نمبر 1968
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ تانبہ اور پیتل کو ادھار بیچنا شرعاً کیسا ہے ؟
المستفتی : محمد شاہ رخ رضا قادری رضوی سوار ضلع رامپور یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
تانبہ پیتل ادھار بیچ سکتے ہیں جائز ہے ہر وہ سامان جس کی تجارت شرعا جائز ہے اس کو بھی ادھار بیچ سکتے ہیں بلکہ اگر کوئی شخص نقد دس روپیہ میں اور ادھار پندرہ روپیہ میں بیچ رہا ہو تو اس طرح بیچنا بھی جائز ہے لیکن یہ یاد رہے کہ خرید و فروخت کے ہی وقت طے کر لیں
جیسا کہ فتاوی فیض الرسول میں ہے
کوئی بھی سامان اس طرح بیچنا کہ اگر نقد قیمت فوراً ادا کرے تو تین سو قیمت لے اور اگر ادھار سامان کوئی لے تو اس سے تین سو پچاس روپیہ اسی سامان کی قیمت لے یہ شریعت میں جائز ہے سود نہیں ہے نقد اور ادھار کا الگ الگ بھاؤ رکھنا شریعت میں جائز ہے مگر یہ ضروری ہے کہ سامان بیچتے وقت ہی یہ طے کردے کہ اس سامان کی قیمت نقد خریدو تو اتنی ہے اور ادھار خریدو تو اتنی ہے یہ جائز نہیں ہے کہ تین سو روپیہ میں فروخت کردیا اب اگر قیمت ملنے میں ایک ہفتہ کی دیر ہوگئی تو اس سے پچیس یا پچاس زیادہ لے ایسا کرے گا تو سود ہوجائے گا،
(جلد دوم کتاب البیوع صفحہ ۳۸۰ ۳۸۱ مکتبہ دارالاشاعت فیض الرسول براؤں شریف)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبــــــــــــــــہ
محمد معراج رضوی براہی سنبھل
0 تبصرے