سوال نمبر 741
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
نکاح کی مہر کم سے کم کتنی ہونی چاہئے اس دور میں
سائل : اطہر شیری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب:-- کم سے کم مہر دس درہم ہونا چاہیے اس سے کم نہیں ہوسکتا اور زیادہ کی کوئی حد نہیں - جیساکہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ " مہر کم سے کم دس درہم ہے اس سے کم نہیں ہوسکتا " اھ( ح:7/ص:64/ مہر کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی)
اور درمختار میں ہے کہ " أقلہ عشرۃ دراھم لحدیث البیھقی وغیرہ لا مھر أقل من عشرۃ دراھم فضۃ وزن سبعۃ مثاقیل کما فی الزکوۃ مضروبۃ کانت أو لا " اھ ( ج:4/ص:230/231/232/ کتاب النکاح / باب المھر / دار عالم الکتب )
اور فتاوی ھندیہ میں ہے کہ
" أقل المھر عشرۃ دراھم مضروبۃ أو غیر مضروبۃ حتی یجوز وزن عشرۃ تبرا و ان کانت قیمتہ أقل کذا فی التبین " اھ (ج:1/ص:302/ الباب السابع فی المھر / بیروت)
اور بدائع الصنائع میں ہے کہ " و اما بیان أدنی المقدار الذی یصلح مھرا : فأدناہ عشرۃ دراھم أو ما قیمتہ عشرۃ دراھم و ھذا عندنا " اھ( ج:3/ص:487/ کتاب النکاح / فصل فی أقل المھر / دار الکتب العلمیۃ )
اور البحر الرائق میں ہے کہ " صح النکاح بلا ذکرہ و أقلہ عشرۃ دراھم " اھ( ج:3/ص:249/ کتاب النکاح / باب المھر / دار الکتب العلمیۃ)
اور الجوھرۃ النیرۃ میں ہے کہ " و أقل المھر عشرۃ دراھم أو قیمتہ عشرۃ دراھم یو العقد لا یوم القبض والمعتبر سبعۃ زنۃ و ھو أن یکون زنۃ کل درھم أربعۃ عشر قیراطا " اھ( ج:2/ص:127/ کتاب النکاح / مطلب فی المھر / دار الکتب العلمیۃ)
اور آج کے دور کے حساب سے دس درہم وزن میں برابر ہے سات مثقال کے اور مثقال برابر ہے ساڑھے چار ماشے کے (یا کہہ لیجئے 4/ ماشے 4/ رتی کے) تو دس درہم شرعی وزن میں برابر ہوئے ساڑھے اکتیس ماشے کے (اخذتہ من الفتاویٰ الرضویۃ ج:4/ص:411) اور ماشہ وہ معتبر ہوگا جس سے انگریزی (چاندی والا) روپیہ برابر ہے سوا گیارہ ماشے کے اور جدید مروجہ وزن سے انگریزی روپیہ گیارہ گرام چھ سو چونسٹھ (664) ملی گرام کے برابر ہے -
اور درمختار میں ہے کہ " أقلہ عشرۃ دراھم لحدیث البیھقی وغیرہ لا مھر أقل من عشرۃ دراھم فضۃ وزن سبعۃ مثاقیل کما فی الزکوۃ مضروبۃ کانت أو لا " اھ ( ج:4/ص:230/231/232/ کتاب النکاح / باب المھر / دار عالم الکتب )
اور فتاوی ھندیہ میں ہے کہ
" أقل المھر عشرۃ دراھم مضروبۃ أو غیر مضروبۃ حتی یجوز وزن عشرۃ تبرا و ان کانت قیمتہ أقل کذا فی التبین " اھ (ج:1/ص:302/ الباب السابع فی المھر / بیروت)
اور بدائع الصنائع میں ہے کہ " و اما بیان أدنی المقدار الذی یصلح مھرا : فأدناہ عشرۃ دراھم أو ما قیمتہ عشرۃ دراھم و ھذا عندنا " اھ( ج:3/ص:487/ کتاب النکاح / فصل فی أقل المھر / دار الکتب العلمیۃ )
اور البحر الرائق میں ہے کہ " صح النکاح بلا ذکرہ و أقلہ عشرۃ دراھم " اھ( ج:3/ص:249/ کتاب النکاح / باب المھر / دار الکتب العلمیۃ)
اور الجوھرۃ النیرۃ میں ہے کہ " و أقل المھر عشرۃ دراھم أو قیمتہ عشرۃ دراھم یو العقد لا یوم القبض والمعتبر سبعۃ زنۃ و ھو أن یکون زنۃ کل درھم أربعۃ عشر قیراطا " اھ( ج:2/ص:127/ کتاب النکاح / مطلب فی المھر / دار الکتب العلمیۃ)
اور آج کے دور کے حساب سے دس درہم وزن میں برابر ہے سات مثقال کے اور مثقال برابر ہے ساڑھے چار ماشے کے (یا کہہ لیجئے 4/ ماشے 4/ رتی کے) تو دس درہم شرعی وزن میں برابر ہوئے ساڑھے اکتیس ماشے کے (اخذتہ من الفتاویٰ الرضویۃ ج:4/ص:411) اور ماشہ وہ معتبر ہوگا جس سے انگریزی (چاندی والا) روپیہ برابر ہے سوا گیارہ ماشے کے اور جدید مروجہ وزن سے انگریزی روپیہ گیارہ گرام چھ سو چونسٹھ (664) ملی گرام کے برابر ہے -
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مہر کی مقدار کم سے کم درہم ہے جو موجودہ وزن کے اعتبار سے 32گرام 659ملی گرام 200میکرو ملی گرام ہوتا ہے یعنی اتنےوزن کی چاندی کی قیمت ہونا ضروری ہے.
واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ
اسرار احمد نوری بریلوی
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ
0 تبصرے