سوال نمبر 742
کیا فرماتے ہیں علمائے دین
مرد کو دوسرا نکاح کرنے کے لئیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟
اگر مرد شرعی اعتبار سے دوسرا نکاح کر سکتا ہے کہ نہیں؟
اور پہلی بیوی اجازت نہ دے اور مرد بغیر اجازت نکاح کرلے تو نکاح ہوگا یا نہیں ایسی صورت میں
مردو عورت دونوں کے لیے کیا حکم شرع ہوگا ؟
بینوا توجروا
ڈاکٹر محمد مدثر حسین احمدآباد گجرات (الہند)
وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبرکاته
الجواب اللھم ھدایة الحق والصواب
بے شک اسلام نے مرد کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے مگر جب کہ انصاف کا یقین ہو چنانچہ فرمایا'
فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاّ تَعْدِلوُا فَوَاحِدَۃٌ (النساء:۳)
”اگر یہ خوف ہے کہ انصاف نہ کر سکو تو ایک نکاح کرو“
نکاح ثانی کے لیے سوائے شرط بالا کے کسی سے بھی اجازت لینا ضروری نہیں، اگر یہ خطرہ ہے کہ نکاح کرے گا تو نفقہ نہیں دے سکے گا یا جو ضروری باتیں ہیں ان کو پورا نہ کرسکے گا تو مکروہ ہے اور اگر ان باتوں کا یقین ہے کہ نہ کرسکے گا تو نکاح کرنا حرام مگر نکاح بہر حال ہو جائے گا۔
(احسن الفتاوی المعروف فتاویٰ خلیلیہ جلد دوم صفحہ ٦٠ ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور کراچی پاکستان )
البتہ فی زمانا چونکہ دوسرا یا اس سے زائد نکاح اکثر ملکوں کے قانون کی نظر میں جرم قرار دیا گیا ہے اس لئے حسنِ معاشرت و معاملت کے لئے پہلی موجود بیوی یا بیویوں سے رضا مندی کے بعد ہی نکاح انسب ہے ورنہ خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا،
ارشادِ باری تعالیٰ ہے "ولا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ" خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو!
پس شرعًا جواز نکاح کا حکم ہے تو اسی طرح ہلاکت میں اپنے ہاتھوں پڑنے سے بچنے کا بھی حکم شرع نے ہی دیا ہے۔
وﷲ تعالیٰ اعلم
کتبــــــــــــه
محمـد گل رضا القادری
چتری ضلع سرہا نیپال
مؤرخہ : ۹ رجب المرجب١٤٤١ھ
+918957649248
0 تبصرے