آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ہجڑوں کا پیسہ دینی کام میں استعمال کرنا کیسا؟

سوال نمبر 1971

السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلم ہجڑوں کا دیا ہوا پیسہ مسجد میں لگ سکتا ہے یا نہیں؟ 

المستفتی محمد سلمان رضا




وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

 جو مخنث ناچنے گانے کا کام کرتے ہیں ان کا پیسہ مسجد اور کار خیر میں صرف کرنا ناجائز و حرام ہے کیونکہ ناچ گانے کی آمدنی شرعاً حرام ہے اور حرام مال مسجد میں لگانا ناجائز و حرام ہے , 

 حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ" اگر معلوم ہے کہ یہ مال جو چندہ وغیرہ میں دے رہا ہے بعینہ حرام ہے تو اس کا لینا جائز نہیں ۔ یوہیں اگر غالب گمان اسی کا ہے جب بھی نہ لے اور اگر اس کے حرام و حلال دونوں قسم کے مال ہیں اور یہ علم نہیں کہ یہ جو دے رہا ہے حرام ہے تو اس صورت میں احتیاط اولی ہے " من اتقى الشبهات فقد استبراء لدينه -  

( فتاوی امجدیہ جلد چہارم   صفحہ ٦٠) 

اور اسی میں دوسری جگہ اسی طرح کے سوال کے جواب میں یوں ارشاد  فرماتے ہیں :  حرام مال سے نیک کام نہیں کیا جاسکتا ہے حدیث شریف میں ہے کہ " ولا یقبل اللّٰہ الا الطیب " ایسے مال کو فقراء و مساکین پر صرف کر دیا جائے نہ بہ نیت تصدق بلکہ اس حیثیت سے کہ جس کا کوئی مالک نہ ہو وہ حق فقراء ہے اب یہ چاہیں تو اپنی طرف سے مسجد یا مدرسہ میں صرف کرسکتے ہیں کہ اب ان کی حرمت جاتی رہی - 

 ( فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ ۲۳۷) 

مذکورہ بالا عبارت سے واضح ہوا کہ  ہجڑوں کا پیسہ ناچ گانے کی کمائی کا ہے تو اسے مسجد میں لگانا حرام و ناجائز ہے اور اگر ان کا پیسہ محنت و مشقت کی کمائی کا ہے تو بلاشبہ اس کا مسجد و مدرسہ میں لگانا شرعاً جائز ہے 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ  عفی عنہ

۱۰ جمادی الاخریٰ ۱۴۴۳ ھجری 

۱۴ جنوری، ۲۰۲۲ عیسوی جمعہ مبارک




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney