سوال نمبر 1973
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علماۓکرام اس مسئلہ میں کہ بینک میں ایف ڈی(FD) اکاؤنٹ کھولنا کیسا ہے ؟ جس میں متعین فیصد تک منافع ملتا ہے ۔
المستفتی ۔سرور رضا بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب :
بینک میں( .F.D ) فکس ڈپازٹ کرنا جائز ہے اور اس میں ایک مدت متعینہ پر رقم دوگنا کے برابر ہو جاتا ہے ۔ جو اس بینک والے کی رضا مندی سے ملتا ہے ۔ جس کالینابھی جائزہے ۔بشرطیکہ بینک خالص کافر حربی کی ہو۔
استاذالفقہاء حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،، یہاں کے کفارحربی ہیں جیساکہ حضرت ملاجیون رحمةاللہ تعالی علیہ تفسیرات احمدیہ میں تحریر فرماتے ہیں ان ھم الاحربی وما یعقلھا الا العالمون
اورمسلم وحربی کے درمیان شرعاسود نہیں جیساکہ حدیث شریف میں ہے ،، لاربا بین المسلم والحربی اھ ،،
لھذا انڈیا کے وہ بینک جوخالص غیرمسلموں کے ہیں ان میں جمع کئے ہوۓ روپیے کاجوبھی نفع ملے اسے جائز ضروریات میں اور ہرطرح کے دینی کام میں صرف کرنا جائز ہے .
(فتاوی فیض الرسول جلددوم صفحہ ٣٩٩ مکتبہ دارالاشاعت فیض الرسول براؤں شریف ۔ )
اورحضور مفتی اعظم ہند علامہ مفتی محمدمصطفی رضاخان علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،،
حربی کفار کے کسی بینک سےجوزیادہ ملتا ہے سودنہیں ۔ فان الربا
لایجری الا فی المال المعصوم ومال حربی لیس بمعصوم کما فی الکتب الفقھیة ۔
اس کے لے لینے میں کوئ حرج نہیں کہ کافر کا مال بے غدروبدعہدی اس کی رضا سے مل رہا ہے جو خلاف قانون بھی نہیں .(فتاوی مصطفویہ ،صفحہ ٤٢٦،شبیربرادرز،لاہور )
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه :العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی ۔
١٠ جمادی الاخری ١٤٤٣ھ
١٤ جنوری ٢٠٢٢ء
0 تبصرے