آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حیض سے فراغت کے بعد غسل کب کریں؟


سوال نمبر 1977

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں

کہ کُچھ عورتوں کا کہنا ہے کہ اگر عورت کو ایم سی آئے تو وہ MC سے پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے جمعرات اور جمعہ کو نہیں نہاتی ہیں اور اگر جمعہ کو نہاتی بھی ہیں تو بعد نمازِ جمعہ کیا یہ دُرست ہے

 قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

المستفتی محمّد ابراہیم مہراجگنج گونڈہ




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب

جو عورتیں کہتی ہے کہ جمعرات یا جمعہ کو نہیں نہانا چاہئے وہ غلط کہتی ہیں اور یہ ان کی جہالت ہے سنی سنائی باتوں پر عمل ہرگز نہیں کرنا چاہیے بلکہ علمائے کرام سے پوچھنا چاہئے ،،، قرآن پاک میں ہے 

فَسۡئَلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ  اِنۡ کُنۡتُمۡ  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ

سورہ نحل آیت ۴۳

تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں


لہذا جیسے ہی حیض کا آنا بند ہوگیا اور وقت پورا ہوگیا تو عورت پر غسل واجب ہوگیا اب اگر اتنی تاخیر کی کہ نمازکا وقت جانے والا ہےتو فورا نہانا فرض ہے 


جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں 


جس پر غسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے  اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فورا نہانا فرض ہے، اب تاخیر کریگا گنہگار ہوگا


بہارشریعت حصہ دوم صفحہ ٣٢٥ دعوت اسلامی


ہاں اگر ابھی نماز کا وقت نہیں آیا ہے تو کوئ گناہ نہیں کیوں کہ  اس پر ابھی نماز فرض نہیں

جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے


 الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط


قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسی


جلد   ١   صفحہ ١٩ کتاب الطھارۃ


واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 

محمد فرقان برکاتی امجدی

١٤ جمادی الآخر  ١٤٤٣   ھ

١٨   جنوری    ٢٠٢٢    ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney