قرآن کیا ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟


سوال نمبر 2016

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قرآن کیا ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟

المستفتی: عبد اللہ،انڈیا




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

قرآن شریف سے مراد اللہ کا کلام ہے جو ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے، مصاحف میں لکھا ہوا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بغیر کسی شبہ کے تواتر(تسلسل) سے منقول ہے۔چنانچہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ متوفی١٥٠ھ لکھتے ہیں:

والقرآن کلام اللہ تعالیٰ، فی المصاحف مکتوب، وفی القلوب محفوظ وعلی الالسن مقروء، وعلی النبی صلی اللہ علیہ وسلم منزل۔(الفقہ الاکبر مع شرحہ منح الروض الازھر،القول فی القرآن،ص٤١۔٤٢،مطبوعہ:مکتبة المدینہ،کراچی)

یعنی، قرآن اللہ کا کلام ہے، مصاحف میں لکھا ہوا ہے، دلوں میں محفوظ ہے، زبانوں سے اس کو پڑھا جاتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے۔

   اور علامہ حسین بن محمد راغب اصفہانی متوفی٥٠٢ھ لکھتے ہیں:القرآن قد خص بالکتاب المنزل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ملخصاً(المفردات،کتاب القاف،ص٦٦٨۔٦٦٩،مطبوعة:دار القلم،دمشق)

یعنی،قرآن کا نام ایسی کتاب کے ساتھ مختص ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل کی گئی ہے۔

   اور علامہ علی بن محمد جرجانی حنفی متوفی٨١٦ھ لکھتے ہیں:القرآن ھو المنزل علی الرسول، المکتوب فی المصاحف، المنقول عنہ نقلاً متواتراً بلا شبھة۔(کتاب التعریفات،باب القاف،ص١٧٤،مطبوعة:دار الکتب العلمیة،بیروت)

یعنی،قرآن سے مراد وہ کلام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اتارا گیا ہے، مصاحف میں لکھا ہوا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بغیر کسی شبہ کے تواتر سے منقول ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

بدھ،٧ رجب١٤٤٣ھ۔٩ فروری٢٠٢٢م







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney