مقتدی امام کے پیچھے کچھ بھی نہ پڑھے تو نماز کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر 2035

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں

زید نے امام کے پیچھے تکبیر تحریمہ کہہ کر نیت باندھ لی اور اسنے امام کی اقتداء میں نماز مکمل کر لی نہ اسنے رکوع وسجدہ میں کوئی تسبیح نہ ہی تحیات ودرود پڑھااب دریافت طلب یہ ہے کہ کیا اس مقتدی کی نماز ہو گئ

مع السلام بندہ خدا شہر گونڈہ




وعلیکم سلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب

اگر امام کے ساتھ نماز ادا کی بعدِ تحریمہ رکوع و سجدہ میں تسبیح اور قعدہ میں درود شریف نہ پڑھا جب بھی نماز ہو جائے گی مگر تشھد نہ پڑھا تو نماز واجب الاعادہ ؛ کہ ہر قعدہ میں تشھد پڑھنا واجب ہے اور دانستہ ترک واجب سے نماز کا اعادہ واجب 


جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں


 دونوں قعدوں میں پورا تشہد پڑھنا ؛ یونہی جتنے قعدہ کرنے پڑیں سب میں پورا تشہد واجب ہے ایک لفظ بھی اگر چھوڑے گا ترک واجب ہوگا۔ اھ


بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ۵۱۸ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ


نیز واجبات نماز میں صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ 


سوائے قرات کے تمام واجبات میں امام کی متابعت کرنا ۔ 


جو چیزیں فرض و واجب ہیں مقتدی پر واجب ہے کہ امام کے ساتھ انہیں ادا کرے ؛ بشرطیکہ کسی واجب کا تعارض نہ پڑے اور تعارض ہو تو اسے فوت نہ کرے بلکہ اس کو ادا کر کے متابعت کرے؛ مثلا امام تشھد پڑھ کر کھڑا ہو گیا اور مقتدی نے ابھی پورا نہیں پڑھا تو مقتدی کو واجب ہے کہ پورا کرکے کھڑا ہو ۔ اھ 


بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ۵۱۹ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ


لہذا جس نے ترکِ واجب دانستہ کیا وہ چاہے امام کے پیچھے ہو یا تنہا اس پر ایسی نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے اور سجدہ سہو سے بھی اس کی تلافی نہیں ہوسکتی ہے۔


واللہ اعلم 


ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney