بیٹی، دو بھائی ایک بہن اور بیوی میں ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟


سوال نمبر 2037

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے متعلق کہ 

میت ،کی ایک حقیقی بیٹی

2بھائی ،1بہن،1بیوہ اور اس بیوہ کی پہلے خاوند سے ایک بیٹی۔ 

المستفتی :- رضوان احمد ۔۔۔لاہور پاکستان



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب۔بعون الملک الوھاب ۔


 صورت مسئولہ میں میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں ۔

اول ۔ اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ ۔

دوم ۔ اس کے مال سے میت کے دیون ادا کئے جائیں ۔

سوم ۔ اس کے تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ ۔ 

چہارم ۔ اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ ۔


جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد ٦ صفحہ ٤٤٧ میں ہے ،،


التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)

اھ ملخصا ۔


 صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين زید کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چالیس ( 40 )حصے کئے جائیں ۔ 

اس میں سے( نصف) آدھا ١\٢ بیس (20)حصہ میت کے بیٹی کوملے گا ۔ 


ارشادباری تعالی ،، 

وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُؕ-

اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا ۔


(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١)


اور کل مال متروکہ میں سے (آٹھواں) پانچ (5)حصہ میت کی بیوہ کو ملے گا ۔ 


ارشادباری تعالی ،، 

فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ۔ 


پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر،


(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١) 


پھرباقی بچے پندرہ (15)حصے جو عصبہ ہونے کی وجہ سے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو چھ چھ حصہ ( 6 ۔ 6 ) اور بہن کو تین حصہ (3 )ملے گا ۔ 

ارشادباری تعالی ،، 

اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِؕ-

اور اگر بھائی بہن ہو مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر۔


بیوہ کی وہ لڑکی جو پہلے خاوند سے ہے اس کا میت کی وراثت میں کوئی حق نہیں ہے ۔


مسئلہ ٨ + ٥ = ٤٠


بیٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٢٠

بیوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٥

بھائ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٦

بھائ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٦

بہن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٣

بیوہ کی وہ بیٹی جو پہلے خاوند سے ہے اسے کچھ نہیں ملے گا ۔


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی .


المتوطن : کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی ۔


٢٩ رجب المرجب ١٤٤٣ھ

٣ مارچ ٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney