کیا راستے میں پر امن ہونا حج کے شرائط میں سے ہے؟


 سوال نمبر 2075

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ راستے کا پرامن ہونا یہ وجوب حج کی شرط ہے یا پھر وجوب ادا کی شرط ہے؟

المستفتی :سفیان رضا، ممبئی




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

باسمہ تعالی وتقدس الجواب:

صورت مسئولہ میں راستے کا پرامن ہونا وجوب ادا کی شرائط میں سے ہے۔چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی اور ملا علی قاری لکھتے ہیں:من شرائط الاداء علی الاصح (امن الطریق للنفس والمال)۔

(لباب وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،ص72)

   اور وجوب ادا کی شرائط کے بیان میں صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:راستہ میں امن ہونا یعنی اگر غالب گمان سلامتی ہو تو جانا واجب اور غالب گمان یہ ہو کہ ڈاکے وغیرہ سے جان ضائع ہو جائے گی تو جانا ضرور نہیں، جانے کے زمانے میں امن ہونا شرط ہے پہلے کی بدامنی قابل لحاظ نہیں۔ اگر بدامنی کے زمانے میں انتقال ہوگیا اور وجوب کی شرطیں پائی جاتی تھیں تو حج بدل کی وصیت ضروری ہے اور امن قائم ہونے کے بعد انتقال ہوا تو بطریق اولیٰ وصیت واجب ہے۔(بہار شریعت،1043/1۔1044)

واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ:محمد اسامہ قادری

پاکستان،کراچی

بدھ،12/شعبان المعظم،1443ھ۔16/مارچ،2022ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney