بغیر روزہ دار افطار میں شرکت کرے تو کیا حکم ہے؟


سوال نمبر 2084

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیافرماتے ہیں علمائے کرام کہ افطار کی دعوت میں بے روز دار وہاں جائیں اور وہاں کھانا کھائیں تو کیا حکم ہے ؟

المستفتی:-  محمد مقصود عالم دیناجپور پور




وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ


اسکی دو صورتیں بنتی ہیں 

١ جاٸز 

٢ ناجاٸز 

اگر وہاں کاعرف یہ ہے کہ دعوتِ افطار پر عموما روزہ دار و غیرروزہ دار سبھی شرکت کرتےہیں اور دعوت کرنےوالےکو کوٸی اعتراض نہیں ہوتا تب ایسی صورت میں جاسکتاہے کوٸی حرج نہیں! 

خصوصاً ایسی افطار کی دعوتیں جو سیاسی لیڈروں کی جانب سے ہوتی ہیں اس میں غیرروزہ دار بھی جاسکتاہے کیوں کہ یہ دعوتیں عام ہوتی ہیں! مگر افضل یہی ہے غیرروزہ دار نہ جاٸیں کیوں کہ افطار روزےدار کےلیۓ ہے نہ کہ غیرکےلیۓ!


اور جہاں صرف اور صرف روزہ داروں کو ہی مدعو کیا جاۓ غیر کو نہیں! تو ایسی جگہ غیر کو جانا ناجاٸز ہے اورجاکے کھانا پینا بھی ناجاٸز اور ایسا شخص ذلیل وخوار بھی ہوجاتاہے! اور حدیث میں ایسے شخص کو چور اور ڈاکو کہاگیا ہے ۔۔۔۔


عن عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول الله ﷺ من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله  ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا


حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہ کی تو اس نے اللہ اور رسول کو ناراض کیا اور جو بغیر دعوت کے شریک ہوا وہ چور کی طرح داخل ہوا اور ڈاکو کی شکل میں نکلا


( سنن ابی داٶد ، کتاب الاطعمہ ، صفحہ ٥٢٥، ذکریابک ڈپو )


اور اسی صفحہ کےحاشیہ نمبر ٦ پر ہے ۔۔۔۔


دخل سارقا لدخولہ بغیر اذن صاحب البیت وکانہ دخل خفیة و خرج مغیرا من الاغارة ان اکل عمل شیأ معہ لانہ کان بغیر اذن المالک کان فی حکم الغصب و الغارة


 ترجمہ و مفہوم ... صاحب خانہ کی بغیر اجازت داخل ہونے والا چور ہوتا ہے  گویا کہ وہ بحیثیت چور داخل ہوا اور بحیثیت ڈاکو نکلتا ہے یہ حکم داخل ہونے پر ہے، ساتھ ہی  اس نے کچھ کھایا پیا کیوں کہ وہ بغیر مالک کے حکم کے تھا تو وہ چوری اور ڈاکہ زنی کے حکم ہے


واللہ و رسولہ اعلم 


عبیداللہ حنفی بریلوی







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney