تراویح میں سلام نہ پھیر کر چار رکعت مکمل کر لی تو کیا حکم ہے؟


سوال نمبر 2108

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے دو رکعت تراویح کی نیت کی اور بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا پھر اس نے چار رکعت مکمل کی اور سجدہ سہو کیا، تو کیا اس کی دو رکعت تراویح ہوئی یا نہ ہوئی؟

(سائل:سفیان رضا، ممبئی)




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 زید کی آخری دو رکعت نمازِ تراویح ادا ہوگئی ہے، جبکہ پہلی دو رکعتیں اس کی دوسری رکعت پر قعدہ نہ کرنے کے سبب فاسد ہوگئی ہیں، لہٰذا وہ پہلی دو رکعتیں پھر سے پڑھے، اِسی پر فتویٰ ہے۔چنانچہ اس مسئلے پر تفصیلی کلام کرتے ہوئے علامہ حسن بن منصور اوزجندی حنفی متوفی٥٩٢ھ لکھتے ہیں:اذا صلی الامام اربع رکعات بتسلیمة واحدة ولم یقعد فی الثانیة فی القیاس تفسد صلاتہ وھو قول محمد وزفر رحمھما اللہ تعالیٰ ویلزمہ قضاء ھذہ التسلیمة وھو روایة عن ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالیٰ وفی الاستحسان وھو اظھر الروایتین عن ابی حنیفة وابی یوسف رحمھما اللہ تعالیٰ لا تفسد واذا لم تفسد اختلفوا فی قول ابی حنیفة وابی یوسف رحمھما اللہ تعالیٰ انھا تنوب عن تسلیمة او تسلیمتین قال الفقیہ ابو اللیث رحمہ اللہ تعالیٰ تنوب عن تسلیمتین لان الاربع لما جاز وجب ان ینوب عن تسلیمتین کمن اوجب علی نفسہ ان یصلی اربع رکعات بتسلیمتین فصلی اربعا بتسلیمة واحدة ذکر فی الامالی عن ابی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ انہ یجوز فکذا ھنا وکذا لو صلی الاربع قبل الظھر ولم یقعد علی راس الرکعتین جاز استحساناً وقال الفقیہ ابو جعفر والشیخ الامام ابو بکر محمد بن الفضل رحمھما اللہ تعالیٰ فی التراویح تنوب الاربع عن تسلیمة واحدة وھو الصحیح لان القعدة علی راس الثانیة فرض فی التطوع فاذا ترکھا کان ینبغی ان تفسد صلاتہ اصلاً کما ھو وجہ القیاس وانما جاز استحساناً فاخذنا بالقیاس وقلنا بفساد الشفع الاول واخذنا بالاستحسان فی حق بقاء التحریمة واذا بقیت التحریمة صح شروعہ فی الشفع الثانی وقد اتمھا بالقعدة فجاز عن تسلیمة واحدة وعن ابی بکر الاسکاف رحمہ اللہ تعالیٰ انہ سئل عن رجل قام الی الثالثة فی التراویح ولم یقعد فی الثانیة قال ان یعود ویقعد ویسلم ما لم یقید الثالثة بالسجدة وان تذکر بعد ما رکع للثالثة وسجد فان اضاف الیھا رکعة اخری فان ھذہ الاربعة عن ترویحة واحدة یعنی عن الرکعتین وھذا الذی ذکرنا اذا صلی اربع رکعات ولم یقعد فی الثانیة۔ 

(فتاوی قاضیخان علی ھامش الھندیة،٢٣٩/١۔٢٤٠)

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:دو رکعت پر بیٹھنا بھول گیا کھڑا ہوگیا تو جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جائے اور سجدہ کرلیا ہو تو چار پوری کرلے مگر یہ دو شمار کی جائیں گی اور جو دو پر بیٹھ چکا ہے تو چار ہوئیں۔ 

(بہار شریعت،٦٩٣/١۔٦٩٤)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

پیر،٢٨/شوال،١٤٤٣ھ۔٣٠/مئی،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney