سوال نمبر 1336
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائےکرام کی بارگاہ میں درخواست ہے کہ ابن تیمیہ کون ہے اور اس کا پورا نام کیا ہے اور اس کے عقائد کیا ہیں؟ رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل ، مختاراحمد مہدیہ موڑ ضلع بلرامپور یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
ابن تیمیہ کا پورا نام تقی الدین احمد ہے مگر اس نے اپنی کنیت ابن تیمیہ سےشہرت پائی ٦٦١ھ مطابق ١٢٦٣ء میں حران ترکی میں پیدا ہوا سات سال کی عمر میں دمشق شام ہجرت کر گیا اور وہیں حفظ قرآن کیا اور مذہبی تعلیم مکمل کی پھر دمشق ہی میں درس وافتاء کا کام شروع کیا یہی جگہ اس کا میدان عمل بنی جب اس کے نئے نئے دینی نظریات سامنے آنے لگے تو اس دور کے علماء نے اس کی جم کر سرکوبی کی جب اس کا یہ باطل نظریہ سامنے آیا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر کی زیارت کے لئے سفر کرنا ناجائز بلکہ سفر معصیت ہے
تو کسافی افنائی مالکی نے سلطان ناصر مصر کو درخواست دی کہ ابن تیمیہ کو اس کی بے ادبی کی وجہ سے قتل کرادیا جائے اس محضر نامہ پر اور علماء نے بھی تائیدی دستخط کئے نتیجہ یہ ہوا کہ سلطان ناصر نے ابن تیمیہ کو دمشق کے قلعہ میں قید کردیا اور جمعہ ١٠ شعبان ٧٢٦ھ کو دمشق کی جامع مسجد میں شاہی اعلان سنایا گیا کہ ابن تیمیہ کو انبیاء کی قبروں کی زیارت سے منع کرنے پر قید کی سزا دی جاتی ہے آئندہ سے وہ کوئی فتویٰ نہیں دے سکتا
(امام ابن تیمیہ محمد یوسف کوکنی ص،٥٦٤،،٥٦٥)
دو سال بعد اسی قید خانہ میں ٧٢٨ھ میں دمشق میں فوت ہوگیا ابن تیمیہ کہنے کو تو حنبلی المذہب تھا مگر صحیح معنوں میں تقلید کا مخالف تھا اور ذہین تو بہت بڑا تھا مگر طبیعت میں آزادی اور جدت تھی علم و ذہانت تو اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے مگر سلامتی فکر و نظر اور اصابت رائے کی توفیق میسر نہ ہو تو علم و ذہانت زحمت و مصیبت بن جاتے ہیں اس لئے علمائے اسلام کی روش سے ہٹ کر اس نے بہت سے فکری نظریاتی بدعتیں ایجاد کیں اور کئ ایک مسائل میں قرآن واحادیث سنت و شریعت اور اجماع امت سے اختلاف کیا جس کا بروقت مسکت جواب بھی دیا گیا مشہور مؤرخ ابن بطوطہ نےابن تیمیہ کو جنونی اورفاتر العقل عالم کہا ہے
(تحریک وہابیت کا مختصرتعارف،،ص١٢،،١٣)
ابن تیمیہ کے عقائدونظریات
ابن تیمیہ کے کچھ عقائد علامہ ابن حجر مکی شافعی ہیتمی (متوفی ٩٧٤ھ) نے علامہ تاج الدین سبکی (متوفی٧٧١ھ) کے حوالے سےنقل کئے ہیں جن مسائل میں ابن تیمیہ نے خرق اجماع کیا ہے ان میں سے چند یہ ہیں
١ نماز اگر چھوڑ دی جائے تو اس کی قضا واجب نہیں
٢ رسول خدا ﷺکا کوئ مرتبہ نہیں
٣ جو شخص اجماع امت کی مخالفت کرے اسے کافر فاسق نہیں کہا جائے گا
٤ حالت حیض میں اور طہر میں ہم بستری کرنے سے طلاق نہیں واقع ہوتی
٥ حضور علیہ السلام کی قبر کو زیارت کی نیت سے سفر کرنا گناہ ہے
٦ اللہ تعالی کی ذات میں تغیر وتبدل ہوتا ہے
٧ تین طلاق سے ایک ہی طلاق پڑتی ہے
٨ انبیائے کرام علیہم السلام معصوم نہیں
٩ ان کو وسیلہ بنانا حرام ہے
١٠ جہنم فنا ہوجائے گا
١١ حالت حیض میں بیت اللہ کا طواف کرنا جائز ہے اور کوئ کفارہ نہیں
١٢ تیل وغیرہ میں پتلی چیزیں چوہا وغیرہ کے مرنے سے نجس نہیں ہوتی
١٣ خدائے تعالی بالکل عرش کے برابر ہے نہ اس سے چھوٹا ہے نہ بڑا
(فتاوی حدیثیہ ص١١٦
والله تعالی اعلم بالصواب
کتبه: محمد فرقان برکاتی امجدی
یکم جمادی الآخر،١٥جنوری ٢٠٢١ء
0 تبصرے