امام بغیر قنوت پڑھے رکوع میں چلا گیا تو؟


سوال نمبر 2107

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام تین رکعت وتر واجب پڑھا رہا ہو، اگر وہ تکبیر قنوت کہے بغیر رکوع میں پہنچ جائے تو مقتدیوں کے لیے کیا حکم ہے وہ پیچھے سے لقمہ دیں گے یا نہیں، اگر دیں گے تو کیوں اور نہیں دیں گے تو کیوں؟ 

(سائل:از پاکستان)



وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 صورتِ مسئولہ میں مقتدیوں کو لقمہ دینے کی اجازت نہیں ہے، اور اگر کسی مقتدی نے لقمہ دیا تو بے محل لقمہ دینے کی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر امام نے اس کے لقمے کو قبول کرلیا، تو امام کی نماز بھی فاسد ہوجائے گی اور اس کے سبب کسی کی نماز نہ ہوگی۔ چنانچہ مفتی جلال الدین امجدی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٤٢٠ھ سے دریافت کیا گیا کہ امام تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا گیا اور دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا پھر مقتدی کے لقمہ دینے پر رکوع سے واپس ہوا دعائے قنوت پڑھی پھر رکوع کیا اور آخر میں سجدہ سہو کیا تو نماز ہوئی یا نہیں؟ تو آپ علیہ الرحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا:جو شخص دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو اس کے لٸے جائز نہیں کہ وہ دعائے قنوت پڑھنے کے لئے رکوع سے پلٹے بلکہ حکم ہے کہ وہ نماز پوری کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔ پھر اگر خود ہی یاد آجائے اور رکوع سے پلٹ کر دعائے قنوت پڑھے تو اصح یہ ہے کہ برا کیا گنہگار ہوا مگر نماز فاسد نہ ہوئی۔ رد المحتار میں ہے:لو سھا عن القنوت فرکع فانہ لو عاد وقنت لا تفسد علی الاصح اھ۔ مگر صورتِ مستفسرہ میں جب مقتدی نے امرِ ناجائز کے لئے لقمہ دیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی پھر امام اس کے بتانے سے پلٹا اور وہ نماز سے خارج تھا تو امام کی بھی نماز فاسد ہوگئی اور اس کے سبب کسی کی نماز نہیں ہوئی ھکذا فی الکتب الفقھیة۔ 

(فتاوی فیض الرسول،٣٨٦/١)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

پیر،٢٨/شوال،١٤٤٣ھ۔٣٠/مئی،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney