جانور کا تھن سوکھ جائے تو قربانی و عقیقہ کا کیا حکم ہے؟

 

سوال نمبر 2111

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ بکری کا ایک تھن سوکھا ہوا ہے، تو اس کا عقیقہ ہوسکتا ہے یا نہیں؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں۔ 

(سائل:امید علی، راجستھان)



وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 مذکورہ بکری کے ذریعے عقیقہ نہیں ہوسکتا ہے، کیونکہ عقیقے کے جانور کیلئے بھی وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کیلئے ہیں اور بکری کے ایک تھن کا خشک ہونا چونکہ مانع قربانی ہوتا ہے، لہٰذا ایسے جانور کو عقیقے میں بھی ذبح نہیں کرسکتے ہیں۔چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ لکھتے ہیں:وَفِي الشَّاةِ وَالْمَعْزِ إذَا لَمْ يَكُنْ لَهُمَا إحْدَى حَلَمَتَيْهِمَا خِلْقَةً أَوْ ذَهَبَتْ بِآفَةٍ وَبَقِيَتْ وَاحِدَةٌ لَمْ يَجُزْ۔ 

(رد المحتار،ص٣٧٦٧)

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:جس کے تھن کٹے ہوں یا خشک ہوں اوس کی قربانی ناجائز ہے بکری میں ایک کا خشک ہونا ناجائز ہونے کے لیے کافی ہے۔

(بہار شریعت،٣٤١/٣)

   اور عقیقے کے جانور کی شرائط کے بارے میں علامہ شامی لکھتے ہیں:وهي شاة تصلح للأضحية۔ 

(رد المحتار،٣٧٧٨)

   اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:عقیقہ کا جانور انھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔

(بہار شریعت،٣٥٧/٣)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

بدھ،١/ذو القعدة،١٤٤٣ھ۔١/جون،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney