سوال نمبر 2110
السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب جانور کو ذبح کیا جاتا ہے تو اس کا منہ قبلہ کی طرف کیا جاتا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟
المستفتی
عبداللہ مصطفائی فیضی
کچھ گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جانور ذبح کرتے وقت اس کا منہ قبلہ کی جانب اس لئے کیا جائے کہ یہ مستحب ہے، لہٰذا اس کے خلاف کرنا مکروہ تنزیہی ہے، لیکن جانور پھر بھی حلال ہوجائے گا۔
جیسا کہ درمختار میں ہے
وکرہ ترک التوجه الی القبلۃ لمخالفته السنۃ
ج ٩ ، ص ٤٢٧ کتاب الذبائح
اور فتاوی عالمگیری میں ہے
واذا ذبحھا بغیر توجه القبلۃ حلت ولکن یکرہ کذا فی جواہر الاخلاطی
ج ٥ ، ص ٢٨٨ کتاب الذبائح
اور سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں
سنت یہ چلی آرہی ہے کہ ذبح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رو ہو ہمارے علاقہ میں قبلہ مغرب میں ہے اس لئے سر ذبیحہ جنوب کی طرف ہونا چاہئے تاکہ جانور بائیں پہلو لیٹا ہواور اس کی پیٹھ مشرق کی طرف ہو تاکہ اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوجاۓ اور ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں جانور کی گردن کے دائیں حصہ پر رکھے اور ذبح کرے اور خود اپنا یا جانور کا منہ قبلہ کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے اور اگر جانور دائیں پہلو لٹایا تو بعض اجلہ ائمہ مالکی کے نزدیک حرام ہوجاۓگا اور اس کا کھانا جائز نہ ہوگا لہذا اس سے پرہیز میں تاکید ہے تاکہ خلاف سے بچا جاۓ
فتاوی رضویہ شریف ج ٢٠ ، ص ٢١٦ ٢١٧ دعوت اسلامی
اور حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
سنت یہ ہے کہ ذبح کرتے وقت جانور کا منھ قبلہ کو کیا جاۓ اور ایسا نہ کرنا مکروہ ہے
بہار شریعت ح ١٥ ص ٣١٥
دعوت اسلامی
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
١٨ شوال المکرم ١٤٤٣ ھ
٢٠ مئ ٢٠٢ ء
0 تبصرے