تین بیوی باپ سسر اور ساس میں ترکہ کیسے تقسیم ہو ؟

سوال نمبر 2112

 السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علماٸے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسٸلہ میں کہ ورثاء میں تین بیویاں، باپ، ایک سسر اور دو ساس ہوں، تو ان کے درمیان وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟ بینوا وتوجروا۔

المستفتی ۔ عبد اللّه خاں نظامی بستی 



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب۔بعون الملک الوھاب ۔


 صورت مسئولہ میں میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں ۔

اول ۔۔ اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ ۔

دوم ۔۔ اس کے مال سے میت دیون ادا کئے جائیں ۔

سوم ۔۔ اس کے تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ ۔ 

چہارم ۔۔ اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ ۔


جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد ٦ صفحہ ٤٤٧ میں ہے ،،


التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)

اھ ملخصا ۔


 صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين میت کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چار حصے ہونگے ۔ جس میں سے ایک چوتھائ اس کی بیویوں کو ملے گا ۔ 


ارشادباری تعالی :

وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ-

اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو.

(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١) 

باقی بچے تین حصے وہ باپ کو بطور عصبہ کے ملے گا ۔ 

جیساکہ فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،، 


  جب باپ کے ساتھ میت کا بیٹا یا بیٹی یا پوتا یا پوتی (نیچے تک) نہ ہو تو باپ کو صرف بطور عصوبت اصحاب فرائض سے بچ جانے کے بعد ہی ملے گا اور اس صورت میں کوئی معین حصہ نہیں بلکہ جو کچھ بچا ہو گا وہ سب باپ کو ملے گا۔ 


(بحوالہ السراجی ‘‘ ، باب معرفۃ الفروض ومستحقیہا، صفحہ ٦ ۔)


بہارشریعت جلدسوم حصہ بستم صفحہ ١١٢٢ المکتبة المدینة دعوت اسلامی ۔ 

اس میت کے ساس وسسر کو کچھ نہیں ملے گا ۔ 


مسئلہ ٤ ×٣=١٢


تینوں بیویوں کو ایک ایک حصہ ملے گا اور باپ کو بچا ہوا نو حصہ وہ سب مل جاۓ گا ۔ 

سسر اور ساس محروم ہونگے ۔ 


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبه 


العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللّه صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی ۔ 

٢٥ شوال المکرم ١٤٤٣ھ

٢٧ مئی ٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney