ثعلبہ بن حاطب کا واقعہ ؟


 سوال نمبر 2113

 السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاته

 کیا فرماتے ہیں علماۓکرام اس بارے میں کہ ثعلبہ بن حاطب کا واقعہ درست ہے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہو گی ؟

المستفتی: محمد ذیشان الہ آباد





وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاته

 باسمه تعالی و تقدس الجواب:

اولا تو یہ سمجھیں کہ جس واقعہ کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اس میں حضرت ثعلبہ بن حاطب نہیں بلکہ وہ ثعلبہ ابن ابی حاطب ہے ۔کیونکہ حضرت ثعلبہ بن حاطب بن عمرو بن عبید انصاری رضی اللہ تعالٰی عنه ایک عظیم الشان بدری صحابی ہیں جو جنگ احد میں شہید ہوئے ۔


اور وہ ثعلبہ بن ابی حاطب جو کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں حالت منافقت میں مرا تھا اور وہ واقعہ تفاسیر و سیرت کی کتابوں میں مذکور ہے مثلا ،


(تفسیر نعیمی جلد ۱۰ صفحہ ۴۸۲) وغیرہا ، اوریہ واقعہ درست ہے۔

چنانچہ ، تفسیر صراط الجنان میں ،وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ،الخ کے تحت ہے ، 

 یہاں ایک وضاحت کردینا مناسب ہے اور وہ یہ کہ تفسیر حدیث اور سیرت کی عام کتب میں اس شخص کا نام ’’ثعلبہ بن حاطب‘‘ لکھا ہو اہے، علامہ ابن حجر عسقلانی اور علامہ ابنِ اثیر جزری کی تحقیق یہ ہے کہ اس شخص کا نام ’’ثعلبہ بن حاطب‘‘ درست نہیں کیونکہ ثعلبہ بن حاطب بدری صحابی ہیں اور وہ جنگ اُحد میں شہید ہو گئے تھے اور بدری صحابہ کے بارے میں قرآن و حدیث میں جو کچھ فرمایا گیا ہے اس کی روشنی میں دیکھا جائے تو ثعلبہ بن حاطب اس آیت کا مِصداق نہیں ہو سکتے نیز جب وہ جنگ ِ احد میں شہید ہوگئے تو وہ اس کے مِصداق ہوہی نہیں سکتے کہ یہ شخص تو زمانۂ عثمانی میں مرا تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ آیت میں جس شخص کا واقعہ مذکور ہے وہ ثعلبہ بن حاطب کے علاوہ کوئی اور ہے اور تفسیر ابن مردویہ میں مذکور حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت کے مطابق وہ شخص ’’ثعلبہ بن ابو حاطب‘‘تھا !


(پارہ ۱۰ ، سورۃ التوبۃ آیت ۷۵ ، ۷۶ )

حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں

بدری حضرت سیدنا ثعلبہ بن حاطب بن عمرو بن عبیدانصاری ہیں رضی ﷲ تعالٰی عنہ اور یہ شخص جس کے باب میں یہ آیت اتری ثعلبہ ابن ابی حاطب ہے اگرچہ یہ بھی قوم اَوس سے تھا۔ اوربعض نے اس کانام بھی ثعلبہ ابن حاطب کہا مگر وہ بدری خود زمانہ اقدس حضور پُرنور صلی اﷲ علیہ وسلم میں جنگ اُحد میں شہیدہوئے اور یہ منافق زمانہ خلافت امیرالمومنین عثمان غنی رضی اﷲ تعالٰی عنہ میں مرا جب اس نے زکوٰۃ دینے سے انکارکیا اور آیہ کریمہ اس کی مذمت میں اتری حضور پرنور صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا حضورنے قبول نہ فرمائی۔ پھرصدیق اکبر رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی خلافت میں لایا انہوں نے فرمایا رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے تیری زکوٰۃ قبول نہ فرمائی اور میں قبول کرلوں ہرگز نہ ہوگا پھرخلافت فاروق اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ میں حاضر لایا فرمایا رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم و ابوبکر قبول نہ فرمائیں اورمیں لے لوں یہ کبھی نہ ہوگا پھرخلافت عثمن ذی النورین غنی رضی ﷲ عنہ میں لایا، فرمایا رسول ﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وصدیق وفاروق نے قبول نہ فرمائی میں بھی نہ لوں گا آخر انہیں کی خلافت میں مرگیا ﷲ عزوجل اہل بدررضی ﷲ تعالٰی عنہم کی نسبت فرماچکا


،اعملوا ماشئتم فقد غفرت لکم،

جوچاہوکرو میں تمہیں بخش چکا

( کنزالعمال حدیث ۳۷۹۵۷ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۴/ ۶۹)

اوراس منافق کے باب میں فرماتاہے

:فاعقبھم نفاقا فی قلوبھم الٰی یوم یلقونه ،

اس کے پیچھے ﷲ نے ان کے دلوں میں نفاق پیداکیا کہ مرتے دم تک نہ جائے گا۔ 

( القرآن الکریم ۹/ ۷۷)


حاشا للہ نور و ظلمت کیونکر جمع ہوسکتے ہیں

(فتاوی رضویہ جلد ۲۶ صفحہ ۴۵۳ ،۴۵۴ ،مکتبہ دعوت اسلامی )

اور علامہ شریف الحق امجدی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’صحیح یہ ہے کہ (وہ شخص) ثعلبہ بن ابی حاطب ہے جیسا کہ خازن اور اصابہ میں ہے۔ ثعلبہ بن حاطب بن عمرو صحابیٔ مخلص تھے جو بدر اور اُحد میں شریک ہوئے اور احد میں شہید ہوئے اور یہ ثعلبہ بن ابی حاطب خلافت عثمانی میں مرا !


(فتاوی شارح بخاری، عقائد متعلقہ صحابۂ کرام، جلد دوم / صفحہ ۴۳ مکتبہ دائرۃ البرکات گھوسی مئو)

مزید معلومات کے لئے مطالعہ کریں،

 (مسئلہ زکوٰۃ اور حضرت ثعلبہ بن حاطب رضی اللہ عنہ)

واللہ تعالی اعلم بالصواب


 کتبــــــــــــــــہ

محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الہند







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney