گابھن جانور کی قربانی کرنا اور اس کے پیٹ سے جو بچہ زندہ نکلے اس کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 2143

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسںٔلہ ذیل کے بارے میں کہ گابھن جانور کی قربانی کرنا کیسا ہے اور قربانی کے جانور سے جو بچہ زندہ نکلے اس کا کیا حکم ہے؟

سائل : محمد اظہار عالم مدھیہ پردیش 



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک العزیز الوھاب 

گابھن جانور کی قربانی کر سکتے ہیں لیکن قربانی کے جانور کا گابھن ہونا معلوم ہو تو نہ کرنا افضل ہے ہاں اگر چند دن کی گابھن ہو تو کوئی حرج بھی نہیں اور گابھن جانور جو قربانی کے لۓ ہے اگر اس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکلے تو اس کا ذبح کرنا ضروری ہے !


حضور صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ 


" گابھن جانور کی بھی قربانی ہو سکتی ہے۔مگر گابھن ہونا معلوم ہے تو احتراز اولیٰ ہے اور اگر صرف پندرہ بیس روز کا گابھن ہے اس میں کسی قسم کا مضائقہ نہیں"

(فتاوی امجدیہ جلد سوم صفحہ ۳۲۸ مکتبہ امجدیہ مٹیامحل دھلی )


حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 

 "جس جانور کے پیٹ میں بچہ نکلے خواہ زندہ ہو یا مردہ اگر وہ شرعی طریقہ پر ذبح کی گئی ہے تو اس کا گوشت کھانا جائز ہے اور جو بچہ کہ اس کے پیٹ میں زندہ نکلے اگر چاہیں تو اس کو بھی ذبح کر دیں اور چاہیں تو باقی رکھیں لیکن قربانی کے جانور میں زندہ بچہ نکلے تو اس کا ذبح کرنا ضروری ہے "

(فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ نمبر ۴۲۸ مکتبہ دارالاشاعت فیض الرسول براؤں شریف )


" اور ایسا ہی فتاوی اسمٰعیلیہ صفحہ ۵۳۶ میں ہے !


واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبــــــــــــــــہ 

محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الہند







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney