سوال نمبر 2152
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی سے کہا میں نے تمہیں چھوڑ دیا چھوڑ دیا چھوڑ دیا طلاق کے متعلق کیا حکم ہے؟ حضرت رہنمائی فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی۔
(سائل:محمد شمشاد رضا برکاتی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
برتقدیرِ صدقِ سائل زید کی بیوی پر طلاقِ مغلظہ یعنی تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، کیونکہ زید نے اپنی بیوی کو تین بار صریح الفاظِ طلاق کہے ہیں۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:اردو میں یہ لفظ کہ میں نے تجھے چھوڑا، صریح ہے اس سے ایک رجعی ہوگی،کچھ نیت ہو یا نہ ہو۔
(بہار شریعت،١١٨/٢)
لہٰذا وہ عورت اپنے شوہر(زید) پر حُرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے اور اب ان دونوں کا نکاح حلالہ شرعی کے بغیر ہرگز نہیں ہوسکتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ۔
(البقرة:٢٣٠/٢)
ترجمہ،پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے.
(کنز الایمان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
منگل، ٢٨/ذو القعدة،١٤٤٣ھ۔٢٨/جون،٢٠٢٢
0 تبصرے