نماز میں تکبیر کی مقدار اور طریقہ کیا ہے؟


سوال نمبر 2153

 الســـــلام علیکـــــــــم و رَحْمَةُ اللہ و برکاته 

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام صاحب نماز پڑھاتے ہیں تو وہ اس طرح نماز پڑھاتے ہیں کہ جب وہ قیام سے تکبیر کہتے ہوۓ سجدے کے لئے جاتے ہیں تو تکبیر بہت پہلے ختم ہوجاتی ہے اور کبھی سجدے میں جانے کے بہت بعد اور اسی طرح جب سجدے سے تکبیر کہتے ہوۓ اٹھتے ہیں قیام کے لئے تو تکبیر پہلے پوری ہوجاتی ہے قیام بعد میں کرتے ہیں اور کبھی قیام میں ہاتھ باندھنے کے بعد تو اس طرح کرنے سے نماز کا کیا حکم ہوگا نماز ہوگی یا نہیں جواب عنایت فرماںٔیں مہربانی ہوگی ؟

المستفتی محمد معراج رضا حسانی بریلی شریف




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

باسمه تعالی وتقدس الجواب:

صورت مسئولہ میں نماز ہوجائے گی لیکن امام صاحب کا تکبیرات انتقال کو اس طرح سے ادا کرنا مکروہ تنزیہی ہے ! ہرتکبیرات انتقال میں حکم یہ ہے کہ ایک فعل سے دوسرے فعل کو جانے کی ابتدا ٕ کے ساتھ اللہ اکبر کا الف شروع ہو اور ختم کے ساتھ ختم ۔یعنی قومہ سے سجدے کی جانب جاتے ہوئے اللہ اکبر کہنا شروع کرے سجدے میں پیشانی رکھتے وقت ختم کردے ، اسی طرح سجدے سے قیام کی جانب آتے ہوئے اللہ اکبر کہنا شروع کرے قیام میں آتے ہی ختم کردے !


حضرت علامہ نظام الدین علیہ الرحمۃ والرضوان متوفی ۱۱۶۱ ھ نماز کے مکروہات میں فرماتے ہیں ، ( :یکره: وإتمام القراءة في الركوع، والأذكار بعد تمام الانتقال " )

" اور قرأت کو رکوع کے اندر پورا کرنا ، اور جو ذکر حالت انتقال میں پڑھنے کے ہیں ان کو انتقال پورا ہونے کے بعد پڑھنا (مکروہ تنزیہی) " ( فتاوی عالمگیری مترجم جلد اول صفحہ ۳۳۵ مکتبہ ادبی دنیا دھلی )

متن تنویر الابصا اور شرح درمختار میں ہے :"(ثم)کما فرغ( یکبر)مع الانحطاط(للرکوع) "پھر جیسے قراءت سے فارغ ہو،رکوع کے لیے جھکتے ساتھ ہی تکبیر کہے۔

 (متن تنویر الابصار و شرح درمختار مع ردالمحتار، ج ٢، ص ٢٣٩، ٢٤٠، مطبوعہ کوئٹہ )


  فتاوی رضویہ میں ہے"سنت یہ ہے کہ سمع اللہ کا سین رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ کہیں اور حمدہ کی ہ سیدھا ہونے کے ساتھ ختم ، اسی طرح ہر تکبیر انتقال میں حکم ہے کہ ایک فعل سے دوسرے فعل کو جانے کی ابتداء کے ساتھ اللہ اکبر کا الف شروع ہو اور ختم کے ساتھ ختم ۔"

 (فتاوی رضویہ، ج ٦، ص ١٨٨، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور )


واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبــــــــــــــــہ 

محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الہند

٦/ذوالحجہ ،١٤٤٣ ھ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney