میت کے سر پر عمامہ باندھنا کیسا ہے؟


سوال نمبر 2186

 السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ میت کو کفن میں عمامہ دیناکیسا ہے یعنی کفن میں عمامہ شریف میت کو باندھا تو سنت سے زائد کفن ہوا اس بارے میں کیا خیال ہے جواب سے نوازیں؟

سائل : غلام مرسلین ثقلینی بریلی شریف 




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک العزیز الوھاب : 

مرد میت کے لئے سنت کفن میں تین ہی کپڑے ہیں ازار ، قمیص، لفافہ ، لیکن کفن میں عمامہ کی زیادتی کو فقہاء متاخرین نے سادات و علماء و مشائخ عظام کے لیے جائز و مستحسن فرمایا ہے ہاں عوام کے لئے مکروہ ہے ! مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں ہے!

" مشائخ،علماء،صوفیاء کے کفن میں عمامہ دینا مستحب ہے۔

(جلد دوم صفحہ ٤٥٥ مطبوعہ ادبی دنیا دھلی)

فتاوی ھندیه میں ہے !

وَلَيْسَ فِي الْكَفَنِ عِمَامَةٌ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ وَفِي الْفَتَاوَى اسْتَحْسَنَهَا الْمُتَأَخِّرُونَ لِمَنْ كَانَ عَالِمًا وَيُجْعَلُ ذَنَبُهَا عَلَى وَجْهِهِ بِخِلَافِ حَالِ الْحَيَاةِ، كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ "


ظاہر روایت کے بموجب کفن میں عمامہ نہیں اور فتاوی میں ہے متاخرین نے عالم کے واسطے عمامہ کو مستحسن کہا ہے اور برخلاف اس کی حالت حیات کے شملہ منہ پر رکھ دیں یہ جوہرہ میں لکھا ہے "

(فتاوی ھندیه ج ،١ ، ص ١٦٠ , مطبوعہ مصر)


اورحضور صدر الشر یعہ تحریر فرماتے ہیں ,

اور کفنی میں عما مہ ہو نا علما ء و مشا ئخ کیلئے جائز عوام کیلئے مکروہ ہے

(فتا وی امجدیہ ، ۱/ ۳۶۷ مطبوعہ امجدیہ دھلی)


ایسا ہی "فتاوی تاج الشریعہ جلد چہارم ص ٤٤١ مطبوعہ الجامۃ الرضا بریلی "میں بھی ہے


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الھند

٢٠ محرم الحرام ١٤٤٤ھ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney