مہر نہیں دیاتھا تو کیاطلاق کے بعد مہر دیناہوگا؟

سوال نمبر 2191

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

مسئلہ:كيا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں شوہر نے بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا تو کیا طلاق کے بعد مہر عورت  کو دی جائے گی یا نہیں وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی 

(سائل سراج الدین سرواڑ شریف اجمیر شریف راجستھان) 

وعلیکم السلام ورحمة الله و برکاته

 الجواب  طلاق کے بعد  مطلقہ کو مہر دی جائے گی ، ہاں اگر طلاق سے قبل خلوت صحیحہ پالی گئی ہو یعنی میاں  بیوی اس طرح تنہا ہوےہوں کہ جماع سے کوئی چیز شرعا یا طبعا یا حسا مانع نہ تھی تو کُل مہر لازم ہوگا 

اور اگر خالی جانا آنا ہوا اور ایک مکان میں تنہا تھوڑی دیر کے لیے بھی نہ ہوئے تو نصف مہر لازم ہوگا ، 

علامہ علاؤ الدین حصکفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: یجب نصفہ بطلاق قبل وطئی او خلوة دخول سے قبل یا خلوت سے قبل طلاق دینے سے نصف مہر واجب ہوگا.( در مختار جلد چہارم صفحہ ۲۳۵ باب المھر ) 

اور امام اہل سنت سرکار اعلی فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: اگر پیش ازوطی وخلوت صحیحہ طلاق دیتا تو نصف مہر لازم آتا، اب کہ خلوت واقع ہوگئی کل لازم آئے گا۔

نقایہ میں ہے :یجب نصفہ بطلاق قبلھا ای قبل خلوۃ الصحیحۃ  اھ ملخصا (فتاویٰ قدیم، جلد پنجم صفحہ ۲۵ باب المھر ) 

  نیز مذکورہ  صفحہ پر  امام اہلسنت علیہ الرحمہ خلوت صحیحہ کی تعریف بیان کرتےہوے لکھتےہیں:خلوت صحیحہ یہ ہے کہ زن وشوتنہائی کے مکان میں جہاں کسی کے آنے جانے یا نظر پڑنے سے اطمینان ہو، یوں متفق ہوں کہ ان کے ساتھ کوئی تیسرا ایسا نہ ہو جو ان کے افعال کو سمجھ سکے، نہ ان میں کسی کو مقاربت مانع شرعی یا حسی ہومثلا مرد یا عورت کی ایسی کم سنی جس میں صلاحیت قربت وقابلیت صحبت نہ ہو یا شوہر کی ناسازی طبع یا عورت کا حیض یا نفاس یا ایسے مرض میں ہونا جس کے سبب وقت وقوع فعل قربت سے اسے مضرت پہنچے یا ان میں کسی کا نماز میں فرض یا ماہ رمضان میں روزہ فرض سے مشغول ہوناکل ذلک فی الخانیۃ والدرالمختار وحواشیہ " اھ والله تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۵ صفر المظفر۱٤٤٤ھجری 

۳ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی بروز شنبہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney