کیا اولیائے کرام قبر میں زندہ ہیں؟

 سوال نمبر 2204

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین کہ، اولیاء اپنی قبر میں زندہ ہیں اس تعلق سے قرآن شریف کی کوئ آیت یاحدیث شریف نیز کتب فقہ فتاوی میں عبارت موجود ہے ؟

باالتفصیل جواب عنایت فرمائیں

المستفتی

عبدالقدوس گونڈوی


وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ

*الجواب:* اولیاء کرام بعد وفات اپنی قبر میں بھی زندہ ہیں صرف مکان بدل لئے وہ اپنے مکان یعنی قبر میں رزق پاتے ہیں  چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اہلِسنَّت کے نزدیک انبیاء وشہداء عَلَیْہِمُ التَّحِیَّۃُ وَ الثَّنَاء اپنے اَبدانِ شریفہ سے زندہ ہیں  بلکہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ابدانِ لطیفہ زمین پر حرام کئے گئے ہیں  کہ وہ ان کو کھائے، اسی طرح شہداء و اولیاء عَلَیْہِمُ الرَّحْمَۃُ وَ الثَّنَاء کے اَبدان وکفن بھی قبور میں  صحیح و سلامت رہتے ہیں وہ حضرات روزی ورزق دئیے جاتے ہیں ،(بحوالہ تفسیر صراط الجنان)


نیز فرماتے کہ، قاضی ثناءﷲ صاحب پانی پتی تذکرۃ الموتی میں لکھتے ہیں،، اولیاء ﷲ کا فرمان ہے کہ ہماری روحیں ہمارے جسم ہیں۔ یعنی ان کی ارواح جسموں کا کام دیا کرتی ہیں اور کبھی اجسام انتہائی لطافت کی وجہ سے ارواح کی طرح ظاہر ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔ ان کی ارواح زمین آسمان اور جنت میں جہاں بھی چاہیں آتی جاتی ہیں، اس لیے قبروں کی مٹی ان کے جسموں کو نہیں کھاتی ہے بلکہ کفن بھی سلامت رہتا ہے۔ ابن ابی الدنیاء نے مالک سے روایت کی ہے کہ مومنین کی ارواح جہاں چاہتی ہیں سَیر کرتی ہیں۔ مومنین سے مراد کاملین ہیں ، حق تعالٰی ان کے جسموں کو روحوں کی قوت عطا فرماتا ہے تو وہ قبروں میں نماز ادا کرتے اور ذکر کرتے ہیں اور قرآن کریم پڑھتے ہیں ۔(تذکرۃ الموتٰی والقبور ، نوری کتب خانہ نوری مسجد اسلام گنج لاہور ص ٧٥)


اور شیخ الہند محدث دہلوی علیہ الرحمۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں،، *اولیاء خدائے تعالٰی نقل کردہ شدندازیں دارفانی بداربقا وزندہ اند نزد پرودگار خود، ومرزوق اندوخوشحال اند، ومردم را ارزاں شعورنیست،،*

اﷲ تعالٰی کے اولیاء اس دار فانی سے داربقا کی طرف کوچ کرگئے ہیں اور اپنے پروردگار کے پاس زندہ ہیں، انھیں رزق دیا جاتاہے، وہ خوش حال ہیں، اور لوگوں کو اس کا شعور نہیں،، (اشعۃ اللمعات کتاب الجہاد باب حکم الاسراء ٫ لکھنؤ ٣/ ٤٠٢)


اور علاّمہ علی قاری شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں ،، *لافرق لھم فی الحالین ولذ قیل اولیاء ﷲ لایموتون ولکن ینتقلون من دارٍ الٰی دار* اولیاء ﷲ کی دونوں حالتوں (حیات وممات) میں اصلًا فرق نہیں' اسی لیے کہا گیا ہے کہ وہ مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر میں تشریف لے جاتے ہیں۔،(مرقاۃ شرح مشکوٰۃ باب الجمعۃ فصل الثالث ، ملتان ٣/٢٤١)


 علامہ جلا الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے شرح الصدور میں اولیائے کرام علیہم الرضوان کی حیات بعد ممات کے متعلق چند روایات مستندہ لکھی ہیں جو یہاں نقل کی جاتی ہے ، امام عارف باﷲ استاذ ابوالقاسم قشیری قدہ سرہ ، اپنے رسالے میں بسند خود حضرت ولی مشہور سیدنا ابو سعید خراز قدس ﷲ ثرہ المتاز سے روای ہے کہ میں مکہ معظہ میں تھا، بابِ بنی شیبہ پر ایک جوان مُردہ پڑا پایا، جب میں نے اس کی طرف نظر کی تو مجھے دیکھ مسکرایا اورکہا : یاابا سعید اماعلمت ان الاحبّا احیاء وان ماتو ا وانما ینقلون من دارٍ الٰی دار

اے ابو سعید ! کیاتم نہیں جانتے کہ ﷲ تعالٰی کے پیارے زندہ ہیں اگر چہ مرجائیں، وہ تو یہی ایک گھر سے دوسرے گھر میں بدلائے جاتے ہیں۔،(شرح الصدور باب زیارۃ القبور وعلم الموتٰی خلافت اکیڈمی منگورہ سوات ص ٨٦)


وہی عالی جناب حضرت سیدی ابو علی قدس سّرہ، سے راوی ہیں:میں نے ایک فقیر کو قبر میں اتارا، جب کفن کھولا ان کا سرخاک پر رکھ دیا کہ اﷲ تعالٰی ان کی غربت پر رحم کرے۔ فقیر نے آنکھیں کھول دیں اور مجھ سے فرمایا: *یا ابا علی اتذللنی بین یدی من یدللنی*، اے ابو علی! تم مجھے اس کے سامنے ذلیل کرتے ہو جو میرے ناز اٹھا تا ہے) میں عرض کی: اے سردار میرے! کیا موت کے بعد زندگی ہے؟ فرمایا :بل انا حَی وکل محب ﷲ حی لانصرنك بجاھی غدا میں زندہ ہوں، اور خدا کا ہر پیارا زندہ ہے، بیشک وہ وجاہت وعزت جو مجھے روز قیامت ملے گی اس سے میں تیری مدد کروں گا،،

(بحوالہ فتاویٰ رضویہ ج، نہم، ص،433،سے 435:رضافاونڈیشن لاہور ، رسالہ اھلاک الوھا بیین علی توھین قبور المسلمین ١٣٢٢ھ)واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی گریڈیہ جھارکھنڈ خطیب و امام جامع مسجد ڈیہوری گیا بہار انڈیا: 5 ستمبر 2022/ بروز، پیر،







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney