رضاعی بہن کی دوسری بہن سے شادی کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 2230

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں ،میری ماں کا دودھ میرے خالہ کی لڑکی نے بچپن میں پیا کیا میں اس کی دوسری والی بہن سے شادی کر سکتا ہوں
  المستفتی  محمد احمدکشن گنج بہار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب

خالہ کی دوسری بیٹی جس نے دودھ نہیں پیا ہے اس سے بلکل نکاح کرسکتے ہیں  اسی طرح کا ایک سوال فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمۃ سے کیا گیا کہ حفیظ النساء اور حسین بی دونوں بہنیں ایک ہی ماں باپ سے ہیں حفیظ النساء کے دولڑکے  لطیف اور رحمت اور حسین بی کی ایک لڑکی فرحت النساء ، رحمت کو زمانہ شیر خواری میں حسین بی نے چند دنوں تک دودھ پلایا ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ فرحت النساء کا نکاح رحمت کے بھائ لطیف کے ساتھ درست ہے یا نہیں
تو آپ نے کنزالدقائق اور بحرالرائق کے حوالے سے ارشاد فرمایا کہ حسین بی نے رحمت کو دودھ پلایا تو رحمت کے بھائ لطیف کو حسین بی کی لڑکی فرحت النساء کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے اگر کوئ دوسری وجہ مانع نکاح نہ ہو (فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٧١٨)

اور حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں حقیقی بھائ کی رضاعی بہن یا رضاعی بھائ کی حقیقی بہن یارضاعی بھائ کی رضاعی بہن سے نکاح جائز ہے اور بھائ کی بہن سے نسب میں بھی ایک صورت جواز کی ہے یعنی سوتیلے بھائ کی بہن جو دوسرے باپ سے ہو(بہار شریعت جلد ثانی حصہ ہفتم صفحہ ٣٩  دعوت اسلامی)

اور ایسا ہی فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ٤٤٤ پر ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب

         کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
١٨  صفر المظفر  ١٤٤٤  ھ
١٥  ستمبر    ٢٠٢٢   ء




مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney