پیشاب کے راستے سے خون نکلے تو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر 2239)

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ پیشاب کے راستے سے خون بلا آمیزشِ بول آنے پر شریعت کا کیا حکم ہے؟ دلیل کے ساتھ جواب عنایت کریں۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور وہ خون بھی ناپاک شمار ہوگا۔چنانچہ امام برہان الدین علی بن ابی بکر حنفی متوفی٥٩٣ھ ”نواقضِ وضو“ کے بیان میں لکھتے ہیں:کل ما یخرج من السبیلین، لقولہ تعالیٰ:او جاء احد منکم من الغائط، وقیل لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:وما الحدث؟ قال:ما یخرج من السبیلین، وکلمة ”ما“ عامة، فتناول المعتاد وغیرہ۔
(بدایة المبتدی وشرحہ الھدایة،٦١/١۔٦٢)
یعنی،ہر وہ چیز جو اگلے اور پچھلے مقام سے نکلے، اس سے وضو ٹوٹ جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آئے(اور پانی نہ پائے تو نماز پڑھنے کیلئے تیمم کرے)، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا گیا کہ وضو کس چیز سے ٹوٹتا ہے تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ ہر اس چیز سے جو دو راستوں سے نکلے، اور لفظِ جو عام ہے لہٰذا یہ عادةً اور غیرِ عادةً نکلنے والی شے کو شامل ہوگا۔
   اور آگے لکھتے ہیں:والدم والقیح اذا خرجا من البدن فتجاوزا الی موضع یلحقہ حکم التطھیر۔(بدایة المبتدی،٦٢/١)
یعنی،خون یا پیپ بدن سے نکل کر بہا اور ایسی جگہ پہنچ گیا جس کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
   اور اِس کے ناپاک ہونے کے متعلق علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی٩٧٠ھ لکھتے ہیں:کل ما یخرج من بدن الانسان مما یوجب خروجہ الوضوء او الغسل فھو مغلظ کالغائط والبول والمنی والمذی والودی والقیح والصدید والقیء اذا ملأ الفم۔(البحر الرائق)
یعنی،انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے وضو یا غسل واجب ہو وہ نجاستِ غلیظہ ہے، جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، منی، مذی، ودی، پیپ اور منہ بھر قے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
اتوار،٢٨/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٥/ستمبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney