دو بیویوں، پانچ بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

(سوال نمبر2240)

  السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ دو بیویوں، پانچ بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہو گی
(سائل:حفیظ الرحمن رضوی، بنارس)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث(یعنی،کفن دفن کے تمام اخراجات اور اگر مرحوم کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیرِ وارث کیلئے وصیت کی ہو، تو تہائی ۱/۳ مال سے اُسے پورا کرنے کے بعد) مرحوم کا مکمل ترکہ دو سو آٹھ(٢٠٨) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے آٹھواں حصہ یعنی چھبیس(٢٦) حصے دو بیویوں کے درمیان تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیوی کو تیرہ، تیرہ(١٣،١٣) حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ۔(النساء:۱۲/۴) 
ترجمہ:پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں۔(کنز الایمان)
   اور دونوں بیویاں آٹھویں حصے میں برابر برابر شریک ہوں گی۔چنانچہ مندرجہ بالا آیت کے تحت امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی٧١٠ھ لکھتے ہیں:والواحد والجماعة سواء فی الربع والثمن۔
(مدارک التنزیل وحقائق التاویل علی ھامش تفسیر الخازن،٣٥٤/١)
یعنی،ایک یا اِس سے زائد بیویاں چوتھے یا آٹھویں حصے میں برابر کی شریک ہوں گی۔
   اور علامہ علاء الدین علی بن محمد بغدادی شافعی متوفی٧٤١ھ لکھتے ہیں:ان الواحدة من النساء لھا الربع او الثمن وکذلک لو کن اربع زوجات فانھن یشترکن فی الربع او الثمن۔
(تفسیر الخازن،٣٥٥/١)
یعنی،ایک بیوی کیلئے چوتھا یا آٹھواں حصہ ہوگا اور اسی طرح اگر چار بیویاں ہوں تو وہ سب چوتھے یا آٹھویں حصے میں شریک ہوں گی۔
   اور بقیہ ایک سو بیاسی(١٨٢) حصے مرحوم کی اولاد کے درمیان تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو اٹھائیس، اٹھائیس(٢٨،٢٨) حصے ملیں گے جبکہ ہر ایک بیٹی کو چودہ، چودہ(١٤،١٤) حصے ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنبست دگنا ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء،١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔(کنز الایمان)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
پیر،٢٩/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٥/ستمبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney