آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

موبائل فون سے چاند کی گواہی مانی جائے گی یا نہیں؟

سوال نمبر 941

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
(1) سوال: کیا ریڈیو تار ٹیلیفون پر چاند ہونے کی خبر مانی جائیگی 
(2) ریڈیو تار ٹیلیفون پر چاند ہونے کی خبر اگر گواہ ہو تو مانی جائیگی یا نہیں؟ 
جواب عنایت فرمائیں





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب الھم ھدایت الحق والصواب 

(1/2) خط کے ذریعے اگر رویت ھلال کی اطلاع ملے تو عندالشرع معتبر نہیں اس لیے کہ ایک تحریر دوسری تحریر سے مل جاتی ہے لہٰذا اس سے علم یقینی حاصل نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ خط کے ذریعے کچہری میں گواہی نہیں لی جاتی ردالمختار میں ہے لا یعمل بالخط اور ھدایہ میں ہےالخط یشبہ الخط فلا یعتبر اور تار ٹیلیفون تو بے اعتباری میں خط سے بڑھ کر ہیں اس لیے کہ خط میں کم از کم کاتب کے ہاتھ کی علامت ہوتی ہے تار اور ٹیلیفون میں وہ بھی مفقود ہے نیز گواہ جب پردے کے پیچھے ہوتا ہے تو گواہی معتبر نہیں ہوتی اس لیے کہ ایک آواز دوسری آواز سے مل جاتی ہے تو تار اور ٹیلیفون کے ذریعے گواہی کیسے معتبر ہو سکتی ہے فتاوی عالمگیری میں ہے لو سمع من ورا ٕ الحجاب لا یسعہ ان یشھد لاحتمال ان یکون غیرہ اذالنغمة تشبہ النغمة اور ریڈیو و ٹیلی ویزن میں تار اورٹیلیفون سے زیادہ دشواریاں ہیں اس لیے کہ تار و ٹیلیفون پر سوال و جواب بھی کر سکتے ہیں مگر ریڈیو ٹیلی ویژن پر کچھ نہیں کر سکتے  
غرض یہ کہ نٸے آلات خبر پہنچانے میں کام آسکتے ہیں لیکن شھادتوں میں معتبر نہیں ہو سکتے 
فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ نمبر 527

    کـــتـــــــــبہ
 تـــســلـــیم رضا نوری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney