مرد، مرد کے ساتھ لواطت کرے تو کیا اس کا حشر قوم لوط کے ساتھ ہوگا؟

 سوال نمبر 2246

 الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مندرجہ ذیل تحریر کے بارے میں کہ آیا یہ درست ہے یا نہیں؟
ایک مرتبہ حضرت عمر کے زمانے میں ایک نوکر لڑکے نے اپنے مالک کو قتل کیا معاملہ حضرت عمر کے پاس گیا حضرت عمر نے لڑکے سے قتل کی وجہ پوچھی لڑکے نے کہا اس نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے حضرت عمر کے پاس یہ اس قسم کا پہلا مقدمہ تھا حضرت عمر نے کیس حضرت علی کے پاس بھیجا حضرت علی نے بات سن کر فرمایا آپ میرے پاس تیسرے دن آنا آپ کا فیصلہ کروں گا تیسرا دن آیا حضرت علی نے فرمایا اس کی قبر کھودو قبر کھودی اس مالک کی قبر میں اس کی میت نہ تھی حضرت علی نے فرمایا لڑکا سچا ہے کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اقدس ہے جو مرد، مرد کے ساتھ بدفعلی کرتا، اللہ اس کو تیسرے دن قبر سے اٹھا کر لوط کی قوم میں ڈال دیتا ہے۔

(سائل:امان اللہ، مانو کانجن، پاکستان)

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:بعینہ اس طرح کا واقعہ نظرِ فقیر سے نہیں گزرا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ اگر ایسا عمل کرنے والا بغیر توبہ کئے مرگیا تو اس کی قبر قومِ لوط کی جانب منتقل کردی جائے گی۔چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
من مات وھو یعمل عمل قوم لوط سار بہ قبرہ حتی یصیر معہ معھم ویحشر یوم القیامة معھم۔
(کنز العمال،٣٤٠/٥)

یعنی،جو شخص اس حال میں مرا کہ قومِ لوط جیسا عمل کرتا ہو، تو اس کی قبر قومِ لوط کی طرف منتقل ہوجائے گی یہاں تک کہ وہ قیامت والے دن قومِ لوط کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
منگل،٣٠/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٧/ستمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney